اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ن لیگ کے بڑے بڑے اور امیر ترین رہنماؤں نے دبئی کے ’’اقامے‘‘ کیوں رکھے ہوئے ہیں؟ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کے اقامے کے بعد دیگر اراکین اسمبلی کے اقامے سامنے آ رہے ہیں اور ان اقاموں پر مختلف آراء سامنے آ رہی ہیں، کوئی کہتا ہے کہ پاکستانی اراکین پارلیمنٹ پاکستان کے علاوہ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب میں بھی نوکریاں کر رہے ہیں
اور کوئی کہتاہے کہ یہ سفری آسان کے لیے ہیں، ایک نجی ٹی وی چینل پر ایک صحافی وجاہت خان نے اس کی اصل وجہ سے پردہ اٹھایا ہے وہ کہتے ہیں کہ ان کا ایک دوست بینکر ہے اور اس بینکر دوست نے انہیں بتایا ہے کہ امیر ترین پاکستانی یو اے ای کا اقامہ اس لیے لیتے ہیں کہ وہ سوئس یا بیرون ملک دیگر بینکوں میں خود کو رجسٹر کرانے کے لیے متحدہ عرب امارات کا ٹیکس ریذیڈنٹ ظاہر کر سکیں، اکاؤنٹ ہولڈرز کو بیرون ملک کے بینکوں میں قومیت کی بنیاد پر نہیں بلکہ ٹیکس ریذیڈنٹ کی بنیاد پر رپورٹ کیا جاتا ہے، اگر کوئی پاکستانی شہری جو اقامہ بھی رکھتا ہے سوئس بینک یا بیرون ملک کسی بینک میں اکاؤنٹ کھلواتا ہے تو اس کے لیے ضروری نہیں کہ وہ اپنی پاکستانی شہریت ظاہر کرے، وہ اس سے مستثنیٰ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مثال کے طور پر اگر پاکستان اور سوئٹزر لینڈ میں اکاؤنٹ ہولڈرز کی تفصیلات کے تبادلے کا معاہدے ہوتا ہے تو وہ پاکستانی جو اقامہ ہولڈر ہوتے ہیں اور ان کے سوئس بینکوں میں اکاؤنٹ ہوتے ہیں ان پاکستانیوں کا نام سامنے نہیں آ سکتا۔