اسلام آباد(این این آئی)جنرل پاشا کے ساتھ تعلقات بہت اچھے تھے لیکن میں اس حد تک گیا کہ اگر ان کو توسیع ملی تو سپریم کورٹ جاؤں گا،چوہدری نثار نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیشہ سول اور فوجی تعلقات میں توازن قائم کرنے کی کوشش کی، مجھ پر فوج سے قربت کے الزام 85ء سے لگ رہے ہیں، اپنے خاندان کے فوجی پس منظر پر فخر ہے۔ دادا سے لے کر میری کئی نسلیں فوج میں خدمات سر انجام دی رہی ہیں میرے والد اور بھائی فوج میں تھے ،
میرے تین بہنوئی فوجی ہیں اس پر مجھے فخر ہے لیکن میں ایک سیاستدان ہوں اور میں نے کبھی سول بالادستی پر سمجھوتہ نہیں کیا ۔ جب 1991 ء میں جنرل بیگ گلف وار پر بیان دیا تو اس کا جواب میں نے دیا حالانکہ میں جنرل بیگ سے بہت اچھے تعلقات تھا ۔ میں نے وہ بیان اپنی وجہ سے نہیں نواز شریف حکومت کی وجہ سے دیا ۔ میرے تعلقات دو تین سال جنرل بیگ سے پھر بہتر نہیں رہے جب جنرل آصف نواز جنجوعہ نے حکومت کے مینڈیٹ کیخلاف ایم کیو ایم کیخلاف ایکشن لیا تو اس پر میں بولا یہ میری کوئی ذاتی بات نہیں تھی میں جنرل مشرف کو کرنل کے زمانے سے جانتا ہوں لیکن جب حکومت کو فارغ کیا گیا تو میری ان کے ساتھ دشمنی کی حد تک مخالفت ہوئی جنرل کیانی جنرل راحیل شریف اور جنرل موجود ہیں میں نے کبھی اپنی لیڈر شپ کیخلاف کبھی ایک لفظ تک نہیں کہا جنرل پاشا کے ساتھ تعلقات بہت اچھے تھے لیکن میں اس حد تک گیا کہ اگر ان کو توسیع ملی تو سپریم کورٹ جاؤں گا ، جنرل مشرف کو کرنل بننے کے وقت سے جانتا تھا لیکن جب اس نے ہماری حکومت کا تختہ الٹا تب سے جنرل مشرف سے دشمنی کی حد تک مخالفت ہوئی۔چودھری نثار نے کہا کہ ہمیشہ حکومت اور لیڈر شپ کی بات کو آگے رکھا، جنرل پاشا سے بہت قربت تھی، جنرل پاشا نے زیادہ سیاسی مداخلت کی تو شدید مخالفت کی، یہاں تک کہا کہ اگر جنرل پاشا کو دوبارہ توسیع ملی تو کورٹ جاؤں گا،
سویلین اتھارٹی پر کبھی کمپرومائز نہیں کیا، جنرل بیگ نے 91ء میں گلف وار پر حکومت کے مینڈیٹ کے خلاف بیان دیا تو انہیں سخت جواب دیا، میرے علاوہ کابینہ میں سے اور کوئی نہیں بولا