لاہور(آئی این پی) لاہور میں پولیس اہلکاروں کو دہشت گردنے ناکے کی تیاری کرتے ہوئے نشانہ بنایا ‘پولیس اہلکاران ناکے حوالے سے حکمت عملی بنانے میں مصروف تھے ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشنزڈاکٹر حیدر اشرف نے کہا ہے کہ دھماکے میں پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایاجس وقت دھماکہ ہوا پولیس اہلکار ناکہ لگانے کی تیاری کررہے تھے ایک موٹر سائیکل سوار خود کش حملہ آورنے گاڑی کو ٹکر ماری جس کے نتیجے میں دھماکہ ہوا اور 9اہلکار شہید ہوئے ۔
لاہور میں ہونیوالی دہشت گردی کے بعد پولیس اور دیگر قانون نافذ کر نیوالے اداروں نے مختلف مقامات سے 4سے زائد مشکوک افراد کو حراست میں لے لیا جبکہ مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن کرتے ہوئے بھی درجنوں افراد کو تحویل میں لے لیا ‘ بم دھماکے کے بعد پولیس اور حساس اداروں نے معلومات کا تبادلہ شروع کر دیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق دھماکے کے بعد شہر بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی اہم مقامات پر سادہ لباس میں بھی اہلکار تعینات کر دیئے گئے خودکش دھماکے کے فوری بعد لاہور بھر میں پولیس اور حساس اداروں کی جانب سے اہم مقامات پر سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے اور اہم عمارتوں کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے اور وہاں سادہ لباس میں اہلکاروں کو تعینات کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بم دھماکے کے بعد پولیس اور حساس اداروں نے معلومات کا تبادلہ شروع کر دیا ہے اور لاہور بھر میں مشکوک افراد کے خلاف بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن بھی کیے ہیں ۔ لاہور میں ہونیوالی دہشت گردی کے بعد زخمیوں کیلئے خون کے عطیات کی اپیل کے بعد شہریوں کی بڑی تعداد ہسپتالوں میں پہنچ گئی۔تفصیلات کے مطابق ٹی وی چینلز پر شہریوں سے زخمیوں کیلئے خون کے عطیات کی اپیل کے بعد لاہوریے ایک بڑی تعداد خون کے عطیات دینے جنرل ‘سروس اور جناح ہسپتال سروسز اور نجی ہسپتالوں میں پہنچ گئے۔
تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی کے نوجوان لڑکے بھی جنرل ہسپتال پہنچے انہوں نے خون کے گروپ کے مطابق اپنی فہرستیں بنا رکھی تھیں اور جیسے کسی خون کے گروپ کی ضرورت کا اعلان ہوتا فورا وہ خون دینے کیلئے پہنچے جاتے ۔