اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)اس میں کوئی شک نہیں کہ یاجوج ماجوج بنی آدم میں سے دو بڑی قومیں ہیں ، سورۃالکھف میں ذوالقرنین کے قصہ پر نظر دوڑانے والے کو اس بات کا قطعی علم ہو گا کہ یہ دونوں قومیں موجود ہیں اور جو دیوار بنائی گئی ہے وہ کوئی خیالی اور معنوی نہیں بلکہ حقیقی اور حسی ہے جو کہ لوہے اور پگھلے ہوئے تانبے سے بنائی گئی ہے۔
اللہ تعالی نے اس کی تفصیل بیان کرتے ہوئے فرمایا:حتی کہ جب وہ دو دیواروں کے درمیان پہنچا تو ان دونوں کی دوسری طرف ایسی قوم پائی جو کہ بات کو سمجھنے کے قریب بھی نہ تھے انہوں نے کہا اے ذوالقرنین یاجوج ماجوج اس ملک میں بہت بڑ ے فسادی ہیں تو کیا ہم آپ کے لیے کچھ خرچ کا انتظام کر دیں ؟( اس شرط پر کہ) آپ ہمارے اور ان کے درمیان ایک دیوار بنا دیں اس نے جواب دیا کہ میرے اختیار میں میرے رب نے جودے رکھا ہے وہی بہتر ہے تم صرف قوت اور طاقت سے میری مدد کرو میں تمہارے اور ان کے درمیان ایک مضبوط روک اور دیوار بنا دیتا ہوں مجھے لوہے کی چادریں لا دو یہاں تک کہ جب ان دونوں پہاڑوں کے درمیان دیوار برابر کر دی تو حکم دیا کہ تیز آگ جلاؤ جب لوہے کی چادریں آگ ہو گئیں تو فرمایا پگھلا ہوا تانبا لاؤ تا کہ میں اس کے اوپر ڈال دوں تو ان میں نہ تو اس دیوار پر چڑھنے کی طاقت تھی اور نہ ہی وہ اس میں کوئی سوراخ کر سکتے تھے (ذوالقرنین ) کہنے لگے یہ میرے رب کی مہربانی ہے ہاں جب میرے رب کا وعدہ آئے گا تو اسے زمین بوس کر دے گا بیشک میرے رب کا وعدہ سچا اور حق ہے ) الکھف / 93۔
98اور اس بات کی دلیل ابن ماجہ کی مندرجہ ذیل صحیح حدیث ہے کہ یہ امت اب بھی موجود ہے بلکہ وہ روزانہ اس کوشش میں لگی رہتی ہے کہ وہ یہاں سے لوگوں پر نکل جائیں۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :بیشک یاجوج ماجوج اسے روزانہ کھودتے ہیں حتی کہ جب وہ اس سورخ سے سورج کی شعائیں دیکھتے ہیں تو ان کا سردار کہتا ہے کہ واپس چلو باقی کل کھودیں گے تو اللہ تعالی اسے پہلی حالت سے بھی سخت کر دیتا ہے
حتی کہ جب ان کی مدت پوری ہو جائے گی اور اللہ تعالی چاہے گا کہ انہیں لوگوں پر بھیج دے تو وہ اسے سوراخ کریں گے حتی کہ جب وہ اس سوراخ سے سورج کی شعائیں دیکھیں گے تو ان کا سردار کہے گا کہ واپس چلو تم باقی ان شاء اللہ تعالی کل کھودو گے تو جب وہ واپس آئیں گے تو اسی حالت میں ہو گی جہاں وہ چھوڑ کر گئے تھے تو وہ اس میں سوراخ کر کے لوگوں پر نکل آئیں گے تووہ سارے پانی کو جذب اور خشک کر جائیں گے اور لوگ ان سے بچنے کے لیے اپنے قلعوں میں قلع بند ہو جائیں گے
تو وہ اپنے تیر آسمان کی طرف چلائیں گے تو وہ تیر خون آلود ہو کر ان پر واپس آئے گا تو وہ یہ کہنا شروع کریں گے کہ ہم زمین والوں پر غالب آگئے اور آسمان والوں پر بھی غلبہ کر لیا تو اللہ تعالی ان کی گدی میں ایک کیڑا پیدا فرمآئے گا تو اس سے انہیں قتل کرے گا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے بیشک زمین کے جانور موٹے اور ان کے جسم بھر جائیں گے (یعنی چربی سے بھر جائیں گے ) اور گوشت سے بھر جائیں گے ۔
اور ایسے ہی ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہا جو کہ زینت جحش سے بیان کرتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس گھبراہٹ کی حالت میں داخل ہوئے ور کہنے لگے لا الہ الا اللہ عرب کو اس شر سے ہلاکت ہو جو کہ قریب آگیا ہے آج یاجوج ماجوج کی دیوار میں اتنا سوراخ ہو گیا ہے اور آپ نے اپنے انگوٹھے اور اس کی ساتھ والی انگلی کا حلقہ بنایا زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے کہا اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کیا ہمیں ہلاک کر دیا جائے گا
حالانکہ ہم میں صالح لوگ ہیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں جب برائی زیادہ ہو جائے گی۔ان تفصیلات سے ہٹ کر کچھ لو گ سوال کرتے ہیں کہ یا جوج ماجوج کو روکنے کیلئے جو دیوار بنائی گئی وہ آج کہاں موجود ہے ؟ تو زمینی حقائق پر نظر رکھنے والے اور تاریخ دان بتاتے ہیں کہ وہ لوگ ملک فارس کے رہائشی تھے جو علاقے آج کے وسطی ایشیا میں موجود ہیں اور آج بھی وہاں جانے والوں کو ان کے آثار ملتے ہیں۔