اسلام آباد(این این آئی)جے آئی ٹی کی حتمی رپورٹ کے بعد اپوزیشن نے حکومت اور وزیر اعظم نواز شریف کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہاہے کہ وزیراعظم کے مستعفی ہوجانے سے جمہوری نظام کو کوئی خطرہ نہیں۔ منگل کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ، اور پاکستان تحریک انصاف شاہ محمود قریشی کے درمیان اہم ملاقات ہوئی جس میں جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد وزیراعظم سے مستعفی ہونے کے مطالبے پر بات چیت کی گئی۔
ملاقات میں شیریں مزاری اور شفقت محمود بھی موجود تھے۔خورشید شاہ اور شاہ محمود قریشی کے درمیان ہونے والی ملاقات میں سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی جے آئی ٹی رپورٹ پر اظہار خیال کیا گیا اور دونوں رہنماؤں نے موقف اختیار کیا کہ وزیراعظم کے مستعفی ہوجانے سے جمہوری نظام کو کوئی خطرہ نہیں۔ملاقات میں وزیراعظم نواز شریف پر استعفیٰ کیلئے پارلیمنٹ میں دباؤ بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔خورشید شاہ سے ملاقات کے بعد پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ پر پیپلز پارٹی کی من و عن وہی رائے ہے جو پی ٹی آئی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا بیان بھی سامنے آچکا ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد نوازشریف، سیاسی اور اخلاقی جواز کھو چکے ہیں اور ہم دونوں جماعتوں کا یہی نکتہ نظر ہے کہ نوازشریف کو فی الفور وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہوجانا چاہیے۔پی ٹی آئی کے رہنما نے بتایا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس ریکوزیشن کرنے پر بھی اتفاق ہوا ہے اور قومی اسمبلی اجلاس بلانے کا مقصد نوازشریف کو اپنا قول یاد کرانا ہے۔انہوں نے وزیراعظم کی قومی اسمبلی میں کی گئی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے کہا تھا کہ تحقیقات اگر میرے خلاف آئیں تو استعفیٰ دے دوں گا اب وہ لمحہ آگیا ہے جس کا نواز شریف نے کہا تھا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کا مستعفی ہونا جمہوریت کے تسلسل اور ان کی جماعت کے لیے فائدہ مند ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے ہم دیگر اپوزیشن جماعتوں سے بھی رابطہ کریں گے۔شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ خورشید شاہ سے جے آئی ٹی رپورٹ پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ قومی اسمبلی اجلاس ریکوزیشن کیلئے دونوں جماعتیں متفق ہیں ٗجے آئی ٹی رپورٹ پر پی پی اور پی ٹی آئی کا موقف ایک ہے ٗ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار سے بھی ٹیلی فون پر بات ہوئی ہے تاہم ہم دیگر اپوزیشن جماعتوں سے بھی رابطہ کریں گے۔