امریکا میں ایک حجام تھا‘ انوکھی بات یہ تھی کہ وہ اپنے گاہکوں سے پیسے بالکل نہ لیتا اور کہتا کہ میں اپنے شوق کی تکمیل کے ساتھ خدمت خلق کر رہا ہوں‘ایک شخص نے بال کٹوائے شیو بنوائی
جب اجرت پوچھی تو حسب معمول حجام نے کہا کہ بھائی میرے لئے دعا کر دینا۔ اس شخص کی پھولوں اور گفٹ کی دکان تھی۔اگلے دن جب صبح حجام دکان پر پہنچا تو وہاں پر پھول گفٹ اور وش کارڈ آویزاں تھے۔ اس نے خوش دلی سے وہ لے لئے۔ پھر ایک شخص جس کی کتابوں کی دکان تھی اس نے حجام سے بال کٹوائے اور اگلےدن اپنی خوشی سے چند عمدہ کتابیں پیک کر کے بھجوا دیں۔ اسی طرح ایک شخص کی گارمنٹس کی دکان تھی اس نے چند شرٹس اور ٹائی بھجوا دی۔پھر ایک دن ایک پاکستانی وہاں چلا گیا۔ پاکستانی نے بال کٹوائے شیو بنوائی‘ غسل کیا اور اجرت پوچھی تو حسب معمول حجام نے نہ لی۔ اب اگلی صبح جب حجام اپنی دکان پر پہنچا تو اس نے بھلا کیا دیکھا؟ ایک پاکستانی بن کر سوچئے اور اندازہ لگائیے‘جی ہاں وہاں 50 کے قریب پاکستانی اس انتظار میں بیٹھے تھے کہ کب یہ دکان کھلے اور وہ سب مفت میں بال و شیو بنوائیں۔