حضور غوث الاعظمؒ کی کردوں میں اسلام کی تبلیغ و اشاعت عام بات نہ تھی، قدرت اپنے فیصلے کر چکی تھی۔ اس قوم سے ایک ایسے شہسوار نے پیدا ہونا تھا جسے نہایت پر فتن دور میں مسلمانوں کی رہنمائی و رہبری کرنا تھی۔مصنف حیات المعظم علیہ الرحمہ مزید آگے فرماتے ہیں کہ ” حضور غوث الاعظم ؒ کی تبلیغ و اشاعت سے کرد قوم میں اسلام کی روشنی پھوٹ پڑی تھی
اس کے بعد اس قوم میں سے ایسے مجاہدین پیداہوئے جنہوں نے اسلام کے لئے بڑی بڑی فتوحات حاصل کیں ۔ ان میں سے ایک فاتح ، مجاہد اسلام حضرت سلطان صلاح الدین ایوبی رحمۃ اللہ علیہ بھی اسی کرد قوم سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کے والد بھی اسی دوران اپنی برادری کے ساتھ مسلمان ہوکر حضور غوث الاعظم سے بیعت ہوئے تھے اور بعد میں ملک شام کے زنگی سلاطین کے بہت بڑے فوجی جرنیل بنے۔ (حیات المعظم فی مناقب سیدنا غوث الاعظم رضی اللہ عنہ صفحہ 152- 154) کچھ دنوں بعد حضرت نجم الدین ایوب کو تکریت کی گورنر ی ملی۔ولایہ “تکریت” کے گورنر نجم الدین ایوب کافی عمر ہونے تک شادی سے انکار کر تے رہے۔ ایک دن اس کے بھائی اسد الدین شیر کوہ نے ان سے کہا : بھائی تم شادی کیوں نہیں کرتے؟ نجم الدین نے کہا : میں کسی کو اپنے قابل نہیں سمجھتا۔ اسد الدین نے کہا: میں آپ کے لیے رشتہ مانگوں؟ نجم الدین نے کہا : کس کا؟ اسد الدین: ملک شاہ بنت سلطان محمد بن ملک شاہ سلجوقی سلطان کی بیٹی کا یا وزیر الملک کی بیٹی کا۔ نجم الدین: وہ میرے لائق نہیں۔ اسد الدین حیرانگی سے : پھر کون تیرے لائق ہو گی؟ نجم الدین نے جواب دیا: مجھے ایسی نیک بیوی چاہیے جو میرا ہاتھ پکڑ کر جنت لے جائے اور اس سے میرا ایک ایسا بیٹا پیدا ہو جس کی وہ بہترین تربیت کرے جو شہسوار ہو اور مسلمانوں کا قبلہ اول واپس لے۔
اسد الدین کو نجم الدین کی بات پسند نہیں آئی اور انہوں نے کہا : ایسی تجھے کہاں ملے گی ؟ نجم الدین نے کہا : نیت میں اخلاص ہو تو اللہ نصیب کرے گا۔ ایک دن نجم الدین مسجد میں تکریت کے ایک شیخ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے،ایک لڑکی آئی اور پردے کے پیچھے سے ہی شیخ کو آواز دی، شیخ نے لڑکی سے بات کرنے کے لیے نجم الدین سے معذرت کی ۔
نجم الدین سنتا رہا کہ شیخ لڑکی سے کیا کہہ رہے ہیں؟ شیخ نے لڑکی سے کہا کہ تم نے اس لڑکے کا رشتہ کیوں مسترد کیا جس کو میں نے بھیجا تھا؟ لڑکی نے کہا : اے شیخ وہ ہمارے مفتی لڑکا واقعی خوبصورت اور رتبے والا تھا مگر میرے لائق نہیں تھا۔ شیخ نے کہا : تم کیا چاہتی ہو؟ لڑکی نے کہا : شیخ مجھے ایسا لڑکا چاہیے جو میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے جنت لے جائے
اور اللہ اس سے مجھے ایسا بیٹا دے جو شہسوار ہو اور مسلمانوں کا قبلہ اول واپس لےلے۔ حضرت نجم الدین ایوب حیران رہ گئے کیونکہ جو وہ سوچتے تھے وہ لڑکی بھی وہی سوچتی ہے۔ حضرت نجم الدین ایوب جس نے حکمرانوں اور وزیروں کی بیٹیوں کا رشتہ ٹھکرایا تھا۔ شیخ سے کہا : شیخ اس لڑکی سے میری شادی کرادیں۔ شیخ نے کہا : یہ اس محلے کے سب سے فقیر گھرانے کی لڑکی ہے۔
نجم الدین نے کہا : میں یہی چاہتا ہوں۔ نجم الدین نے اس فقیر مگر متقی لڑکی سے شادی کر لی اور اسی سے وہ شہسوار پیدا ہوا جن کو دنیا سلطان صلاح الدین ایوبی کے نام سے جانتی ہے ۔