بدھ‬‮ ، 09 جولائی‬‮ 2025 

’’دعائے موسیٰ ؑاور ایک گناہ گارکی توبہ ‘‘

datetime 6  جون‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بنی اسرائیل کے زمانے میں ایک مرتبہ قحط پڑ گیا، مدتوں سے بارش نہیں ہو رہی تھی۔ لوگ حضرتِ موسیٰ علیہ السلام کے پاس گے اور عرض کیا: یا کلیم اللہ! رب تعالیٰ سے دعا فرمائیں کہ بارش نازل فرمائےچنانچہ حضرتِ موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم کو ہمراہ لیا اور بستی سے باہر دعا کے لیے آ گئے۔یہ لوگ ستر ہزار یا اس سے کچھ زاہد تھے۔ موسیٰ علیہ السلام نے بڑی عاجزی سے دعا کرنا شروع کی

“میرے پروردگار! ہمیں بارش سے نواز، ہمارے اوپر رحمتوں کی نوازش کر۔چھوٹے چھوٹے معصوم بچے، بے زبان جانور اور بیمار سبھی تیری رحمت کے امیدوار ہیں،تو ان پر ترس کھاتے ہوئے ہمیں اپنی دامنِ رحمت میں جگہ دے۔”دعائیں ہوتی رہیں مگر بادلوں کا دور دور تک پتا نہ تھا، سورج کی تپش اور تیز ہو گئی۔ حضرتِ موسیٰ علیہ السلام کو بڑا تعجب ہوا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا کے قبول نہ ہونے کی وجہ پوچھی تو وحی نازل ہوئی:” تمہارے درمیان ایک ایسا شخص ہے جو گزشتہ چالیس سالوں سے مسلسل میری نا فرمانی کر رہا ہے اور گناہوں پر مصر ہے۔ اے موسیٰ! آپ لوگوں میں اعلان کردیں کہ وہ نکل جائے، کیوں کہ اس آدمی کی وجہ سے بارش رْکی ہوئی ہے اور جب تک وہ باہر نہیں نکلتا بارش نہیں ہوگی۔”حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا: باری تعالیٰ! میں کمزور سا بندہ، میری آواز بھی ضعیف ہے،یہ لوگ ستر ہزار یا اس سے بھی زیادہ ہیں، میں ان تک اپنی آواز کیسے پہنچاؤں گا؟جواب ملا:” تیرا کام آواز دینا ہے،پہنچانا ہمارا کام ہے۔”حضرتِ موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم کو آواز دی، اور کہا:” اے رب کے گناہگار اور نافرمان بندے! جو گزشتہ چالیس سال سے اپنے رب کو ناراض کر رہا ہے اور اس کو دعوتِ مبارزت دے رہا ہے…. لوگوں میں سے باہر آجا، تیرے ہی کالے کرتوتوں کی پاداش میں ہم بارانِ رحمت سے محروم ہیں۔

“اس گناگاربندے نے اپنے دائیں بائیں دیکھا، کوئی بھی اپنی جگہ سے نہ ہلا۔ وہ سمجھ گیا کہ وہی مطلوب ہے۔سوچا کہ اگر میں تمام لوگوں کے سامنے باہر نکلا تو بے حد شرمندگی ہو گی اور میری جگ ہنسائی ہو گی۔اور اگر میں باہر نہ نکلا تو محض میری وجہ سے تمام لوگ بارش سے محروم رہیں گے۔اب اس نے اپنا چہرہ اپنی چادر میں چھپا لیا، اپنے گزشتہ افعال و اعمال پر شرمندہ ہوا اور یہ دعا کی

” اے میرے رب! تو کتنا کریم ہے اور بردبار ہے کہ میں چالیس سال تک تیری نافرمانی کرتا رہا اور تو مجھے مہلت دیتا رہا۔ اور اب تو میں یہاں تیرا فرمانبردار بن کر آیا ہوں، میری توبہ قبول فرما اور مجھے معاف فرما کر آج ذلت و رسوائی سے بچالے۔ابھی اس کی بات پوری نہیں ہوئی تھی کہ آسمان بادلوں سے بھر گیا اور موسلادھار بارش شروع ہو گئی۔

اب حضرت موسیٰ علیہ السلام نے دوبارہ عرض کیا: یا الہٰی! آپ نے بارش کیسے برسانا شروع کردی ،وہ نافرمان بندہ تو مجمع سے باہر نہیں آیا؟اللہ تعالیٰ نے فرمایا:اے موسیٰ! جس کی بدولت میں نے بارش روک رکھی تھی اسی کی بدولت اب بارش برسا رہا ہوں، اس لیے کہ اس نے توبہ کر لی ہے۔موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا: یا اللہ ! اس آدمی سے مجھے بھی ملا دے تا کہ میں اس کو دیکھ لوں؟

فرمایا:” اے موسیٰ! میں نے اس کو اس وقت رسوا اور خوار نہیں کیا جب وہ میری نافرمانی کرتا رہا ،اور اب جب کہ وہ میرا مطیع اور فرمانبردار بن چکا ہے تو اسے کیسے شرمندہ اور رسوا کروں؟”وہ ایک گناہگار اور نافرمان شخص تھا اور اس کی بدولت بارش کا نزول نہیں ہو رہا تھا اور چند کو چھوڑ کر تمام اْمت ہی گناہگار اور غفلت میں ہو تو پھر کیا حشر ہوگا؟

سورہ الجن آیت نمبر 16 میں رب تعالیٰ نے سچ فرمایا ہے:”لوگ اگر راہ راست پر سیدھے رہتے تو یقیناً ہم انہیں بہت وافر پانی دیتے۔”

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ساڑھے چار سیکنڈ


نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…