واشنگٹن(نیوزڈیسک)صدام حسین کی نگرانی پر مامورامریکی فوجی براڈنورپر نے اپنی کتاب میں انکشاف کیا کہ ہم 12فوجی صدام کے سیل پر تعینات تھے ،ہم ایک دوسرے کے بہت قریب آگئے تھے ،سب صدام کو اپنا بزرگ خیال کرتے تھے کیونکہ اس کا رویہ بہت اچھا اورمہربان جیساتھا۔انہوں نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ امریکہ نے تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے بہانے اپنے دشمن کی حکومت کاخاتمہ کیا اوراسے پھانسی دی ،
مصنف نے اپنی کتاب میں انکشاف کیا کہ جب صدام حسین کو پھانسی دی گئی تو امریکی فوجی بھی رو پڑے تھے کیونکہ وہ صدام حسین کے ساتھ رہتے ہوئے ان کے حسن سلوک اور رویئے سے اس قدرمتاثر ہوئے تھے کہ اسے بھلا نہ پائے ، انہوں نے بتایا کہ صدا م حسین ہم سے اپنی فیملی کی باتیں بھی شیئر کرتے تھے ،صدام حسین کی پھانسی پر ایڈم روگرسن نامی فوجی نے کہا کہ مجھے بہت دھچکا لگاہے جیسے میں نے کوئی خاندان کا فرد کھودیاہو،میں خود کو قاتل محسوس کرتاہوں،مصنف نے دعویٰ کیا کہ صدام حسین کی لاش کوپھانسی کے بعد جب باہر لایا گیا تو مقامی لوگوں نے ان پر تھوکنا شروع کر دیا جس پر موقع پر موجود صدام کی نگرانی پر مامور امریکی فوجی شدید مشتعل ہوگئے اورایک فوجی نے بڑھ کر تھوکنے والوں پر حملے کی کوشش بھی کی لیکن دیگر فوجیوں نے اسے ایسا نہیں کرنے دیایادرہے کہ ”عراق کے سابق صدر صدام حسین کے پھانسی سے قبل کہے گئے آخری الفاظ“یہ وہ الفاظ ہیں جو آخری لمحات میں عراق کے سابق صدر صدام حسین کے لبوں پر رواں ہوئے “میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں” عراق کے سابق صدر صدام حسین کو 30 دسمبر 2006ءکو عید الاضحیٰ کے دن پھانسی دی گئی حالانکہ انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ انہیں گولی ماری جائے کیونکہ وہ اسے زیادہ قابل عزت موت سمجھتے تھے۔