ہفتہ‬‮ ، 17 مئی‬‮‬‮ 2025 

ملک بھر میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے معاملے پر قوم کو ماموں بنائے جانے کا انکشاف

datetime 23  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد( آئی این پی)ملک بھر میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے معاملے پر وزارت پانی و بجلی کی طرف سے قوم کو ماموں بنائے جانے کا انکشاف، پانی و بجلی کے وزرا کی طرف سے بارہا کہا جاتا رہا کہ بجلی چوری کی وجہ سے لوڈشیدنگ کے دوانیہ میں اضافہ کیا گیا ہے تاہم وزارت کے حکام کی طرف سے پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تمام ڈسکوز سے مجموعی طور پر 94فیصد سے زائد ریکوری ہو رہی ہے،

کمیٹی نے استفسار کیا کہ اگر ریکوری اتنی زیادہ ہے تو لوڈشیڈنگ کا دورانیہ اتنا زیادہ کیوں ہے، کہا جاتا ہے کہ ریکوئری نہ ہونے کے باعث لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے، دوسری طرف گردشی قرضے اب تک 425 ارب روپے سے تجاوز کر چکے ہیں، اتنی ریکوئری میں تو سرکلر ڈیٹ زیرہ ہونا چاہیے تھا، وزارت کے حکام لائن لاسز اور سرکلر ڈیٹ کے معاملے پر کمیٹی کو رام کہانیاں سنانے کے باوجود مطمئن کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہے،  بدھ کو دوبارہ تفصیلی بریفنگ طلب کر لی گئی،اجلاس میں سابق چیئرمین این آئی سی ایل ایاز خان نیازی کی طرف سے مختلف مقامات پر اراضی کی خریداری میں 3 ارب روپے سے زائد کی مبینہ خرد برد اور بعد ازاں عدم ثبوت پر عدالت سے بری ہونے کا بھی انکشاف ہوا ، پی اے سی کمیٹی نے سیکرٹری وزارت تجارت کو یہ معاملہ خود دیکھنے اور ایک ماہ کے اندراس کیس کی تمام تفصیلات اور انکوئری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔ کمیٹی کا اجلاس منگل کو چیئرمین سید خورشید احمد شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں نیشنل انشورنس کارپوریشن لیمٹیڈ کی10سالہ کارکردگی اور وزارت پانی و بجلی کے حکام کی طرف سے وازارت اور بجلی کے امور پر بریفنگ سی گئی۔ اجلاس میں ممبران کمیٹی شیخ رشید احمد، سید نوید قمر،کاظم علی شاہ، پرویز ملک، مشاہد حسین سید، شفقت محمود،

شیری رحمان، عاشق گوپانگ، جاوید اخلاص، جنید انوار چوہدری، روحیل اصغر، ارشد لغاری، وزارت پانی وبجلی، تجارت، خزانہ، قانون انصاف، نیب اور آڈٹ حکام سمیت دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ چیئرمین این آئی سی ایل امین بندوقہ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 2007میں کارپوریشن کا پری ٹیکس منافع 3ارب 30کروڑ روپے تھا،2016 میں منافع بڑھ کر4 ارب63کروڑ روپے ہو گیا،این آئی سی ایل ان چند کارپوریشنوں میں سے ایک ہے جو کثیر منافع میں ہے۔ آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 2012سے2016 تک ادارے کا آڈٹ نہیں کرایا گیا۔ جس پر چیئرمین این آئی سی ایل نے کہا کہ جب ادارے کا چارج سنبھالا تو آڈٹ کا نظام نہیں تھا، ہم زیر التواء حسابات کا آڈٹ کرانے کیلئے تیار ہیں تاہم آڈٹ حکام نے جواب دیا کہ جب تک ماضی کے حسابات کا آڈٹ نہیں ہوتا، موجودہ آڈٹ کرانا ممکن نہیں ۔ چیئرمین این آئی سی ایل امین بندوقہ نے کہا کہ دبئی میں این آئی سی ایل کی 1.7ارب روپے کی جائیداد ہے، جس میں دبئی انٹرنیشنل فنانس سینٹر میں مختلف فلور شامل ہیں، بقایا جات کی آدئیگی کے بعد اس پراپرٹی کی ملکیتی کاغذات حاصل کرسکیں گے۔ امین بندوقہ نے بتایا کہ ہم نے پراپرٹی فروخت کی نہ خریداری کی ہے ،خریدوفروخت میں ہیرا پھیری کا امکان ہوتا ہے۔

آڈٹ حکام نے بتایا کہ سابق چیئرمین این آئی سی ایل ایاز خان نیازی نے مختلف مقامات پر اراضی کی خریداری میں 3 ارب روپے سے زائد کی مبینہ خرد برد کی۔لاہور میں این آئی سی ایل کیلئے جائیداد کی خریداری میں کرپشن کی گئی ، زمین مارکیٹ ویلیو سے دگنی رقم پر خریدی گئی۔چیئرمین این آئی سی ایل نے بتایا کہ زمین کی اس وقت قیمت 48کروڑ روپے تھی، تاہم 100کروڑ روپے میں خریدی گئی، اصل قیمت سے زائد رقم میں سے آٹھ کروڑ وصول ہوئے ہیں ،باقی 42کروڑ کے تمام چیک ڈس آنر ہوگئے ہیں ، ہر چیک کے باونس ہونے پر ایف آئی آر درج کروا دی گئی ہے، اس سکینڈل میں محسن وڑائچ اور حبیب وڑائچ ملوث ہیں ، نیب اور ایف آئی اے کو کہا ہے کہ وہ تحقیقات کرے۔اجلاس میں این آئی سی ایل کی زمینوں کی خریداری میں اربوں روپے کے گھپلوں کا انکشاف، سابق چیئرمین این آئی سی ایل کی طرف سے ادارے کو3 ارب روپے کا چونا لگا دیا گیا۔ حکام کے مطابق ملزم ایاز خان نیازی کو عدالت نے بری کر دیا، فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر رکھی ہے۔رکن کمیٹی سردار عاشق گوپانگ نے کہا کہ پاکستان میں 3 بلین کھانے والے کیلئے کوئی سزا نہیں ۔شفقت محمود نے کہا کہ اب تک کسی کو سزا بھی ہوئی ہے۔ چیئرمین کمیٹی خورشید شاہ نے کہا کہ کیسز میں بیس ہزار روپے والا وکیل کیا جاتا ہے وہ کیا سزاء دلوائے گا۔

نیب حکام نے بتایا کہ ہمارے پاس این آئی سی ایل کے 4کیسز ہیں،ایک کیس میں کراچی گورنگی میں بیس ملین روپے کی زمین نوے ملین روپے فی ایکڑ کے حساب سے خریدی گئی ۔چیئرمین این آئی سی ایل نے کہا کہ اس کیس کی سماعت جاری ہے، 4جولائی کو اگلی سماعت ہے، اس کیس میں بھی ملزم سابق چیئرمین این آئی سی ایل ایاز خان نیازی ہیں۔ حکام نے بتایا کہ ایک کیس میں 3لاکھ روپے مرلہ والی زمین 20لاکھ روپے مرلہ میں خریدی گئی۔ چیئرمین این آئی سی ایل نے بتایا کہ اس میں بھی سابق چیئرمین ایاز نیازی ملوث ہیں ۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے ممبران نے اس کرپشن ا سکینڈل پر سر پکڑ لئے۔ کمیٹی نے سیکرٹری وزارت تجارت کو یہ معاملہ خود دیکھنے اور ایک ماہ کے اندر ان کیسز کی تمام تر تفصیلات اور انکوئری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔

وزارت پانی و بجلی کے حکام کی طرس سے بریفنگ کے موقع پر جی ایم واپڈا نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ملک میں اسوقت 2 کروڑ 18 لاکھ 15 ہزار 311 گھریلو صارفین 50 فیصد بجلی استعمال کر رہے ہیں، سات اعشاریہ پانچ فیصد بجلی 28 لاکھ 88ہزار 663 کمرشل صارفین استعمال کر رہے ہیں، تین لاکھ 33 ہزار 891 صنعتی صارفین 25.6 فیصد بجلی استعمال کر رہے ہیں، ٹیوب ویلز کے 3 لاکھ 22 ہزار 736 کنیکشنز پر 11 اعشاریہ 3 فیصد بجلی استعمال ہو رہی ہے، ملک میں بجلی کے کل صارفین کی تعداد 2 کروڑ 53 لاکھ 75 ہزار 777 ہے جس میں سے 5 لاکھ 36 ہزار 875 کنیکشن کاٹے جا چکے ہیں، جولائی 2016 سے اپریل 2017 تک 805 ارب روپے کے مجموعی بلوں میں سے 744 ارب روپے وصول کئے گئے، لیسکو کی ریکوری 98 اعشاریہ 7، گیپکو کی 96 اعشاریہ 3 اور فیسکو کی 97 اعشاریہ 8 ہے۔چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ اگر ریکوری اتنی زیادہ ہے تو لوڈشیڈنگ کا دورانیہ اتنا زیادہ کیوں ہے، کہا جاتا ہے کہ ریکوئری نہ ہونے کے باعث لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے،

دوسری طرف گردشی قرضے اب تک 425 ارب روپے سے تجاوز کر چکے ہیں، اتنی ریکوئری میں تو سرکلر ڈیٹ زیرہ ہونا چاہیے تھا، 2013میں حکومت کی طرف سے یقین دہانی کروائی گئی تھی کہ 480 ارب روپے کی ادائیگی کے بعد سرکلر ڈیٹ ختم ہو جائے گا۔ حکام وزارت پابی و بجلی پی اے سی کو سرکلر ڈیٹ کے معاملہ پر مطمئن کرنے میں ناکام ہو گئے جس پر کمیٹی نے سرکلر ڈیٹ، لوڈ شیڈنگ اور ترسیلی نقصانات کی مکمل تفصیلات طلب کر لیں۔پیپکو حکام کی طرف سے لائن لاسز اور سرکلر ڈیٹ کے معاملے پر کمیٹی کو دائیں بائیں کی سنانے کی کوشش کی جاتی رہی تاہم حکام کمیٹی کو مطمئن کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم سادہ سے سیاستدان ہیں ہم تو صرف دو ضرب دو اور دو جمع دو ہی سمجھتے ہیں، اتنا بتا دیں کہ اگر 94.45 ریکوری ہے تو لوڈ شیڈنگ زیادہ کیوں ہے اورسرکلر ڈیٹ کیوں بڑھ رہا ہے،اتنا پیسہ کہاں جا رہا ہے،

ہمارے دور حکومت میں پٹرول 113روپے لیٹر اور بجلی 7روپے یونٹ تھی، اب پٹرول آدھی قیمت پر آ گیا ہے جبکہ بجلی 10روپے فی یونٹ سے تجاوز کر گئی ہے، لوڈ شیڈنگ بھی اتنی ہی ہے۔ شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ میرا سادہ سا سوال ہے ،2013 میں یونٹ ریٹ کیا تھا آج کیا ہے، اسکا جواب دیں تھوڑی آسانی ہو جائے گی کہ سرکلر ڈیٹ کیا ہوتا ہے۔ کمیٹی ممبران نے سوالوں کے جواب نہ ملنے پر کہا کہ آپکو چاہیے تھا کہ تیاری کر کے آتے۔ سیکرٹری پانی و بجلی نسیم یوسف کھوکھرنے جواب دیا کہ ایک دن کا وقت دیں ، آپ کے سوالوں کے جواب تیار کر لیں گے۔ کمیٹی نے وزارت پانی و بجلی کو ایک دن کا وقت دیتے ہوئے ہدایت کی کہ  بدھ کو اجلاس میں سرکلر ڈیٹ، لوڈ شیڈنگ اور ترسیلی نقصانات کی مکمل تفصیلات پیش کریں اور ارکان کے سوالوں کیلئے پیشگی تیاری کر کے آئیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



7مئی 2025ء


پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…