ایک دن حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی کو اپنی مجلس میں موجود نہ پایا۔ حالانکہ وہ ایک عرصہ تک آپ رضی اللہ عنہ کی مجلس میں آتا رہا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اندیشہ ہوا کہ کہیں وہ کسی مصیبت سے دوچار نہ ہو گیا ہو۔
چنانچہ آپ نے حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ فلاں شخص کے گھر چلتے ہیں۔ دیکھتے ہیں کہ آخر وہ کہاں رہ گیا؟ دونوں حضرات اس آدمی کے گھر پہنچے، گھر کا دروازہ کھلا پایا اور وہ خود بیٹھا ہے اور اس کی بیوی اس کے لئے برتن میں شراب ڈال رہی ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت ابن عوف رضی اللہ عنہ سے آہستہ آواز میں کہا کہ یہی وہ کام ہے جس نے اس کو ہم سے غافل کیا۔ ابن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ کو کیا پتہ کہ برتن میں کیا ہے؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کے وہم کو دورکرتے ہوئے فرمایا کہ کیا تمہیں اس بات کا ڈر ہے کہ کہیں یہ (امرِ ممنوع) تجسس ہے؟ ابن عوف رضی اللہ عنہ نے تاکید کے ساتھ کہا کہ یہ تجسس ہی تو ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر اس سے توبہ کی کیا صورت ہے؟ ابن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جس چیز سے تم مطلع ہوئے اس سے بے خبر ہو جاؤ اور تمہارے دل میں خیر کے سوا کچھ نہ ہو۔ اس کے بعد وہ دونوں حضرات جہاں سے آئے تھے واپس چلے گئے۔