جس طرح والدین کے ساتھ حسن سلوک بڑے ثواب کا عمل ہے اسی طرح والدین کے عزیزوں اور دوستوں کے ساتھ حسن سلوک کی بھی بڑی فضیلت ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمرؓ کے شاگرد عبداللہ بن دینارؒ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمرؓ ایک مرتبہ مکہ مکرمہ جارہے تھے۔ یوں تو وہ اونٹنی پر سوار تھے لیکن ایک گدھا بھی ساتھ تھا جب اونٹنی کی سواری سے اکتا جاتے تو کچھ دیر اس گدھے پر سواری کر لیتے تھے۔ اتنے میں ایک دیہاتی شخص راستے میں ملا۔ حضرت ابن عمرؓ نے اس کا اور
اس کے والد کا نام پوچھا، جب اس نے بتا دیا تو آپ نے اپنا گدھا اس کو دے دیا، اور اپنا عمامہ بھی اتار کر اس کو تحفۃً دے دیا۔ ساتھیوں نے کہا کہ دیہاتی لوگ تو ذرا سی چیز سے بھی خوش ہو جاتے ہیں۔ آپؓ نے اس شخص کو اتنی قیمتی چیزیں کیوں دیں؟ حضرت عبداللہ بن عمرؓ نے فرمایا کہ اس شخص کے والد میرے والد کے دوست تھے، اور میں نے آنحضرتؐ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ’’بہت سی نیکیوں کی ایک نیکی یہ ہے کہ انسان اپنے باپ کے اہل محبت سے تعلق جوڑے رکھے‘‘۔ (مسلم)