حضرت عبداللہ بن زبیرؓ کی بہن رملہ بنت زبیرؓ کی شادی ہو گئی۔ ایک موقع پر خاوند غصے میں آ گیا۔ وہ بولتا رہا، بولتا رہا اور یہ چپ کرکے بیٹھی رہیں، سنتی ہی رہیں، خیر، اس نے جو اپنا جلال دکھانا تھا وہ دکھا دیا، کچھ دیر بعد بندہ خود ہی تھک جاتا ہے۔ جب وہ تھک کر چپ ہو گیا اور نارمل ہوا تو بیوی کو اندازہ ہو گیا کہ اب یہ نارمل بات کر رہا ہے۔ چنانچہ انہوں نے خاوند کی طرف مسکرا کر دیکھا،
ان کو مسکراتے دیکھ کر خاوند بھی مسکرایا۔ اس کو مسکراتا ہوا دیکھ کر فرمانے لگیں: مجھے پہلے ہی پتہ تھا کہ تمہارا علاج مسکراہٹ کی ایک نظر ہے، میں نے تمہارے غصے کو برداشت کر لیا اور میری ایک ہی مسکراہٹ تمہارے کام آ گئی۔ جھگڑا ہی ختم ہو گیا۔۔۔ عورتوں میں بھی ایسی قوت برداشت تھی۔ یہ قوت برداشت تو بہت ضروری ہے، ورنہ انسان دنیا میں بھی کامیاب زندگی نہیں گزار سکتا۔