چلچلاتی دھوپ میں حضرت عمرؓ مدینہ منورہ سے باہر گئے ہوئے تھے، سر مبارک پر اپنی چادر رکھی ہوئی تھی کہ ایک غلام گدھے پر سوار ہو ئے آپؓ کے پاس سے گزرا۔ آپ ؓ نے کہا کہ اے غلام! مجھے بھی اپنے ساتھ سوار کر لو۔ غلام نے فوراً اپنی سواری کو روکا اور اپنے گدھے سے نیچے اتر کر عاجزانہ انداز میں عرض کیا ’’اے امیرالمومنین! لیجئے! آپ ؓ سوار ہو جائیں۔ آپؓ نے کہا کہ نہیں ’’تم سوار ہو جاؤ، میں تمہارے
پیچھے سوار ہوتا ہوں، کیا تم مجھے پست جگہ پر سوار کرنا چاہتے ہو اور خود سخت جگہ پر سوار ہونا چاہتے ہو۔ بہرحال! غلام کا یہ اصرار تھا کہآپؓ آگے بیٹھیں اور وہ پیچھے بیٹھے گا جب کہ حضرت عمرؓ کا اصرار یہ تھا کہ غلام آگے سوار ہو اور وہ پیچھے بیٹھیں گے۔ بالآخر غلام نے امیرالمومنین کی بات مان لی اور یوں حضرت عمر ؓ مدینہ منورہ ایک غلام کے پیچھے بیٹھے داخل ہوئے اور لوگ یہ منظر دیکھ رہے تھے۔