ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ٹرمپ کا دورہ اسرائیل، حفاظتی اقدامات کیلئے کیا کچھ کیاگیا؟ حیرت انگیزانکشافات

datetime 22  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

یروشلم(آئی این پی)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپسعودی عرب کے بعد خلیجی ممالک کے دورے کے دوسرے مرحلے میں اسرائیل پہنچ گئے جہاں صدر اور وزیراعظم نے انکا پرتپاک استقبال کیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غیر ملکی دورے کے اگلے مرحلے میں اسرائیل پہنچ گئے ۔اسرائیل کے شہر مقبوضہ بیت المقدس میں ٹرمپ کے دو روزہ دورے کے لیے انتہائی خاص انتظامات کیے گئے ہیں،

ٹرمپ کنگ ڈیوڈ ہوٹل میں قیام کریں گے، جسے ایک قلعے میں بدل دیا گیا ۔ٹرمپ ہوٹل کے جس سوٹ میں قیام کریں گے وہ بم اور راکٹ حملوں کے ساتھ ساتھ زہریلی گیس کے حملوں سے بھی محفوظ بنایا گیا ہے۔امریکی صدر کے طیارے ایئرفورس ون نے کئی اسرائیلی جنگی طیاروں کی حفاظت میں بن گوریان ایئرپورٹ پر لینڈ کیا۔ان کا دورہ کئی لحاظ سے تاریخی ہے جس میں یہ بات بھی شامل ہے کہ یہ پہلی باضابطہ پرواز ہوگی جو سعودی عرب سے اسرائیل آئے گی۔ٹرمپ کے ساتھ 900 اہلکار اور 50 خصوصی گاڑیاں بھی آئیں گی جن میں 14 لیموزین کاریں بھی شامل ہیں جبکہ امکان ہے کہ صدر ٹرمپ سفر کے لیے زیادہ ترہیلی کاپٹر ہی استعمال کریں گے۔اس سے قبل سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں انھوں نے عرب اور مسلم دنیا کے دیگر سربراہان کے لیے منعقد اجلاس سے خطاب کیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر نے عرب اور مسلمان رہنماوں سے کہا کہ وہ اسلامی انتہاپسندوں سے نمٹنے کے لیے آگے بڑھیں اور’ انھیں اس دنیا سے باہر نکال دیں۔انھوں نے کہا کہ ایران کئی دہائیوں سے خطے میں فرقہ واریت اور دہشت گردی کی آگ بھڑکا رہا ہے۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ انھیں یقین ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن ممکن ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ سابق صدر اوباما کی نسبت اسرائیل کے زیادہ حامی نظر آتے ہیں۔اسرائیلی بستیوں کے حوالے سے ان کا موقف قدرے نرم ہے

اور وہ کہتے ہیں کہ امن کی تلاش میں شاید ان بستیوں کی موجودگی نہیں بلکہ پھیلا رکاوٹ ہو سکتی ہے۔مشرقی یروشلم اور غربِ اردن میں سنہ 1967 کے بعد بننے والی ان 140 بستیوں میں چھ لاکھ سے زائد یہودی آباد ہیں۔ یہ وہ سرزمین ہے جس پر فلسطین اپنی مستقبل کی ریاست کا دعوی کرتا ہے۔یہ آبادکاریاں بین الاقوامی قانون کے مطابق غیر قانونی ہیں تاہم اسرائیل کو اس پر اعتراضات ہیں۔انھوں نے یروشلم کے معاملے پر بھی کچھ ملا جلا پیغام دیا ہے۔ انھوں نے امریکی سفارتخانے کو تل ابیب سے وہاں منتقل کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی جو کہ فلسطینوں کو ناراض اور اسرائیلیوں کو خوش کرنے کا باعث ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…