بدھ‬‮ ، 05 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

پاکستان بہت خوش ہوگا کہ ہم نے محض ایک شخص کیلئے عالمی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا کیونکہ ۔۔۔بھارتی سپریم کورٹ کے جج کے حیرت انگیزانکشافات

datetime 20  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی (آئی این پی)بھارتی سپریم کورٹ کے سابق جج مارکنڈے کاٹجو نے کلبھوشن یادیو کا معاملہ عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں لے جانے کو سنگین غلطی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت نے پاکستان کو مسئلہ کشمیر عالمی عدالت میں لے جانے کا موقع دے دیا۔بھارتی اخبار’’ انڈین ایکسپریس‘‘ کی رپورٹ کے مطابق مارکنڈے کاٹجو نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر

اپنے پیغام میں لکھا کہ پاکستان بہت خوش ہوگا کہ ہم نے محض ایک شخص کے لیے آئی سی جے کا در کھٹکھٹایا کیوں کہ اب وہ ہر طرح کے مسائل بالخصوص مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی فورم پر اٹھاسکتے ہیں جس پر اب تک ہم اعتراض کرتے رہے ہیں۔انہوں نے مزید لکھا کہ آئی سی جے میں جاکر ہم نے شائد ایک پنڈورا بکس کھول دیا ہے۔مارکنڈے کاٹجو کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئی سی جے کے دائرہ اختیار کے حوالے سے پاکستان نے معمولی اعتراض اس لیے کیا کیوں کہ بظاہر وہ سمجھتا ہے کہ بھارت نے ایسا کرکے اسے دیگر تنازعات کو عالمی عدالت میں اٹھانے کا موقع فراہم کردیا۔انہوں نے لکھا کہ ہم پاکستان کے آلہ کار بن گئے اور اسے یہ موقع فراہم کردیا کہ وہ وہاں دیگر تمام معاملات بھی اٹھادے، درحقیقت یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے آئی سی جے کے دائرہ اختیار پر سخت اعتراضات نہیں اٹھائے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اب اگر پاکستان کشمیر کے معاملے پر آئی سی جے میں جاتا ہے تو بھارت بھی عالمی عدالت کے دائرہ اختیار پر اعتراض نہیں کرسکے گا۔مارکنڈے کاٹجو کے مطابق اب یہ بات طے ہے کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کے تصفیے کے لیے آئی سی جے سے رجوع کرے گا اور پھر ہمارے لیے اس کے دائرہ اختیار پر اعتراض کرنا بہت مشکل ہوگا۔

خیال رہے کہ 18 مئی کو آئی سی جے نے کلبھوشن کے معاملے پر بھارتی درخواست پر عبوری فیصلہ جاری کرتے ہوئے پاکستان کو ہدایت دی تھی کہ جب تک حتمی فیصلہ نہیں آجاتا پاکستان کلبھوشن کو پھانسی نہیں دے سکتا۔اس فیصلے کو پاکستان کی ہار اور بھارت کی جیت کے طور پر دیکھا جارہا ہے جبکہ پاکستان میں تجزیہ کار اس پر شدید تنقید بھی کررہے ہیں۔

بھارت نے آئی سی جے میں دائر کردہ اپنی درخواست میں موقف اپنایا تھا کہ متعدد درخواستوں کے باوجود پاکستانی انتظامیہ بھارت کو کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی فراہم نہیں کررہی جو کہ ویانا کنوینشن کی خلاف ورزی ہے۔جبکہ عالمی عدالت انصاف میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی سزا کے خلاف دائر بھارتی درخواست پر پاکستانی وکلا کی ٹیم نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ کلبھوشن کا کیس عالمی عدالت انصاف کے دائرہ کار میں نہیں آتا اس لیے یہاں کیس نہیں چلایا جاسکتا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دنیا کا انوکھا علاج


نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…