منگل‬‮ ، 08 جولائی‬‮ 2025 

بھارت، ہاشم پورہ قتل عامِ کیس میں 16 پولیس اہلکار بری

datetime 22  مارچ‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کی ایک عدالت نے میرٹھ شہر کے علاقے ہاشم پورہ میں مسلمان نوجوانوں کے قتل کے کیس میں 16 پولیس والوں کو بری کردیا ہے۔ان اہلکاروں پر سال 1987 میں مذہبی فسادات کے دوران 42 مسلمان نوجوانوں کو اغوا کرکے قتل کرنے کا الزام تھا۔عدالت نےاپنے فیصلے میں کہا کہ استغاثہ کی جانب سے ملزمان کے خلاف ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیے جا سکے۔ 1987 میں میرٹھ مذہبی فسادات کی زد میں تھا اور الزام یہ تھا کہ صوبائی مسلح کانسٹیبلری (پی اے سی) کی 41ویں بٹالین کے ایک دستے نے میرٹھ کے ہاشم پورہ محلے سے مسلمان نوجوانوں کو ان کے گھروں سے باہر نکالا اور ٹرکوں میں بٹھا کر اپنے ساتھ لے گئے۔اس کے بعد ان نوجوانوں کی لاشین میرٹھ سے تقریباً 50 کلومیٹر دور مراد نگر میں ایک نہر سے ملیں۔اس واقعہ میں زندہ بچ جانے والے ایک نوجوان ذوالفقار ناصر نے عدالت میں بیان دیا تھا کہ پی اے سی کے اہلکار تقریباً 45 لوگوں کو ٹرک میں بٹھا کر لے گئے تھے۔نوجوانوں کی لاشین میرٹھ سے تقریباً 50 کلومیٹر دور مراد نگر میں ایک نہر سے ملیں ’مرادنگر کے قریب ہمیں ٹرک سے اتارا گیا اور دو لوگوں کو میرے سامنے گولی مار دی گئی۔ میرا نمبر تیسرا تھا۔ لیکن گولی ان ہاتھ میں لگی اور وہ بچ گئے۔ پی اے سی کے اہلکاروں نے انہیں مردہ سمجھ کر نہر میں پھینک دیا۔‘بعد میں ذوالفقار ناصر نے سابق وزیراعظم چندر شیکھر کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں اس واقعے کی تمام تفصیلات بتائی تھیں۔لیکن ریاستی حکومت پر الزام ہے کہ اس کیس میں کبھی سنجیدگی سے تفتیش نہیں کی گئی۔ 1994 اور 2000 کے درمیان ایک ملزم کے خلاف 23 مرتبہ وارنٹ جاری کیے گئے لیکن وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ جب انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں کی جانب سے دباو¿ زیادہ بڑھا تو وہ عدالت میں پیش ہوئے لیکن انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔پلاٹون کمانڈر سریندر پال سنگھ کو بھی ملزم بنایا گیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ فائرنگ انہی کے حکم پر کی گئی تھی۔ لیکن مقدمے کی سماعت کے دوران وہ بھی انتقال کر گئے۔پی اے سی کو اکثر مسلمانوں کے خلاف تعصب سے کام لینے کے الزامات کا سامنا رہا ہے کیس کی سماعت اگرچہ غازی آباد میں شروع ہوئی تھی لیکن بعد میں سپریم کورٹ کی ہدایت پر اسے دہلی منتقل کر دیا گیا تھا۔مقدمے میں پی اے سی کے 19 اہلکاروں کو ملزم بنایا گیا تھا اور انہیں قتل کے الزام کا سامنا تھا۔ تین ملزمان کا مقدمے کی سماعت کے دوران ہی انتقال ہوگیا تھا۔پی اے سی کو اکثر مسلمانوں کے خلاف تعصب سے کام لینے کے الزامات کا سامنا رہا ہے۔ اس وقت یہ کیس پولیس اور پی اے سی کے تعصب کی ایک مثال بن گیا تھا۔ عدالت نے 22 جنوری کو جرح مکمل ہونے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)


دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…