ممبئی(آئی این پی )اذان سے متعلق توہین آمیزٹوئٹس پربھارتی عدالت نے بھی سونونگم کا دفاع شرع کرتے ہوئے اپنے ایمارکس میں کہا ہے کہ لاو ڈ اسپیکراسلامی عبادت کا اہم جزنہیں لیکن اذان اسلام کا اہم حصہ ضرور ہے،درخواست شہرت حاصل کرنے کا ایک طریقہ ہے ، درخواست گزارحساس معاملے میں سنسنی پیدا کرنے کی بھی کوشش کر رہا ہے۔ سونو نگم کوگزشتہ دنوں ٹوئٹرپر اذان سے متعلق توہین آمیز ٹوئٹس پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا
جس کے لیے اداکار کی جانب سے مختلف قسم کی وضاحتیں بھی دی گئی تھیں تاہم اب بھارتی عدالت نے بھی اداکار کا دفاع کردیا ہے۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی گلوکارسونونگم نے اذان سے متعلق توہین آمیز ٹوئٹس کرکے خود کو مشکلات میں پھنستا ہوا دیکھا تو پھرانہیں کچھ نہ سوجھا اورٹوئٹرپرہی ایک وڈیو ڈالی جس میں اذان کی آوازریکارڈ تھی جب کہ وہ اذان بھی فجرکے وقت کی تھی ، گلوکارکی اس ٹوئٹ کے بعد معاملہ کچھ رفع دفع ہوگیا تھا۔گلوکارکے خلاف توہین آمیزٹوئٹس پرآس محمد نامی شخص کی جانب سے پنجاب اورہریانہ کے ہائی کورٹ میں درخواست دائرکی گئی تھی۔ درخواست میں موقف اختیارکیا گیا تھا کہ گلوکارکی اذان سے متعلق توہین آمیزٹوئٹس سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں اورمسلمانوں کے حقوق کی بھی خلاف ورزی کی گئی ہے۔عدالت نے درخواست کوخارج کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا کہعدالت نے درخواست کوخارج کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا کہ یہ درخواست شہرت حاصل کرنے کا ایک طریقہ ہے جب کہ درخواست گزارحساس معاملے میں سنسنی پیدا کرنے کی بھی کوشش کر رہا ہے۔ جج نے ریمارکس میں مزید کہا کہ لاڈ اسپیکراسلامی عبادت کا ایک اہم جزنہیں لیکن اذان اسلام کا اہم حصہ ضرور ہے جب کہ گلوکار کی جانب سے یہ واضح کردیا گیا ہے کہ انہوں نے اپنی ٹوئٹس میں لفظ غنڈہ گردی کا استعمال اذان کے حوالے سے نہیں بلکہ لاڈ اسپیکر کے استعمال پر کیا تھا۔