اسلام آباد (آئی این پی ) چینی حکومت نے گوادر میں ایک سکول تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، سکول کا نام ایس فقیر پرائمری سکول ہے ، اس سکول کیلئے 65سالہ مقامی زمیندار شیر محمد نے 752مربع کلومیٹر زمین عطیہ کی ہے،پاکستان میں چین کے سفیر سن وی ڈونگ گوادر کے شیر محمد کے اس جذبہ سے بے حد متاثرہوئے ہیں اور انہوں نے اس زمین پر چینی حکومت کی طرف سے سکول تعمیر کر کے عطیہ کرنے کا
اعلان کیا ہے، شیر محمد کا خاندان دس افراد پر مشتمل ہے لیکن وہ کوئی زیادہ امیر نہیں ہے ، اس کے رشتہ داروں نے اسے زمین عطیہ کرنے سے روکنے کی کوشش کی اور اس کے بدلے اسے قیمت ادا کرنے کی بھی پیشکش کی لیکن وہ علاقے میں تعلیم کے فروغ کیلئے اپنے ارادے پر مضبوطی سے قائم رہا اور کہا کہ پاکستان کی اس وقت سب سے بڑی ترجیح تعلیم ہے اور جو کچھ چینی کمپنی کررہی ہے وہ قابل بھروسہ ہے، شیر محمد کے بڑے بیٹے نسیم بلوچ نے کہا کہ ان کے والد بیلٹ اینڈ روڈ اور چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کو نمایاں منصو بے سمجھتے ہیں اور وہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ چین کے صدر شی جن پھنگ ایک دوراندیش رہنما ہیں ، چین کے سرکاری اخبار پیپلز ڈیلی کی ایک رپورٹ کے مطابق چین کی ریڈ کراس فاؤنڈیشن گوادر کی بندرگاہ پر پہلا ابتدائی طبی امداد کا مرکز تعمیر کررہی ہے جو اگلے ماہ مکمل ہو جائے گا اور چینی ڈاکٹر مقامی مریضوں کے علاج کے لئے اس مرکز میں پہنچ جائیں گے ۔چین اور پاکستان کے درمیان گوادر کی بندرگاہ میں بیلٹ اینڈروڈ منصوبے کے تحت تیزی سے بڑھتے ہوئے تعاون نے اس پسماندہ علاقے کی تقدیر بدل دی ہے اور مقامی لوگ اسے قوم کیلئے امید کی نئی کرن تصور کرتے ہوئے سراہتے ہیں ، گوادر پورٹ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت چینی صدر اور ان کے پاکستانی ہم منصب ممنون حسین نے اسے
دوطرفہ تعاون میں ایک عظیم منصوبہ قراردیا تھا جب صدر ممنون حسین نے فروری 2014ء میں چین کادورہ کیا تھا ۔گوادر ڈسٹرکٹ کونسل کے چیئرمین بابو گلاب نے کہا ہے کہ اب یہ بندرگاہ چینی صدرکے پروگرام کے مطابق بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت مکمل ہورہی ہے ، یہ نہ صرف چینی اور پاکستانی شہریوں کیلئے فائدہ مند ثابت ہو گی بلکہ خطے کے تمام عوام تک اس کے فوائد پہنچیں گے ۔ 2013ء میں مقامی افراد صرف ماہی
گیری کے ذریعے اپنی روزی کماتے تھے ، ہفتے میں گوادر بندرگاہ سے کراچی تک صرف ایک پرواز آتی تھی لیکن چین پاکستان دوطرفہ تعاون کے باعث حالات بدل چکے ہیں ، اب بہت زیادہ لوگ روزانہ پروازوں سے گوادر اور کراچی کے درمیان سفر کرتے ہیں جو کہ مکمل طورپر بک ہوتی ہیں۔ پراپرٹی کے کاروبار سے وابستہ محمد تیمور مظفر کا کہنا ہے کہ چینی کمپنی نے 2013ء میں پاکستانی حکومت سے جب گوادر بندرگاہ
کا آپریشن شروع کیا تھا تو اس وقت 836مربع کلومیٹر زمین کے ایک ٹکڑے کی قیمت 5لاکھ روپے تھی جبکہ اب اسی زمین کی قیمت 15گنا ہوچکی ہے۔چائنا اوورسیز پورٹس ہولڈنگ کمپنی لمٹیڈ نے علاقے میں پانی بجلی اور مشینری ، گودام اور نگرانی کا نظام فراہم کر دیا ہے جبکہ چین مڈل ایسٹ اورافریقہ کیلئے پروازیں کھلی ہیں ، ہماری زندگی میں چینی کمپنی کی آمد سے بڑی تبدیلیاں آچکی ہیں ، مقامی افراد ان تمام سہولتوں سے اور تیزی سے تعمیر ہوتی گوادر بندرگاہ سے فائدہ اٹھارہی ہے جس سے مقامی افراد کی آمدنی میں یقیناًاضافہ ہو گیا ہے۔