اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)بیشتر افراد بڑھاپے کے ساتھ آنے والی جسمانی کمزوریوں اور بیماریوں سے بچنے کی خواہش رکھتے ہیں اور لگتا ہے کہ بہت جلد ایسا ممکن ہوسکے گا۔جی ہاں سائنسدانوں نے ایک چوہے کے ڈی این اے میں عمر کے ساتھ آنے والے نقصانات کے تحفظ کا طریقہ دریافت کرلیا ہے اور اب اس کی آزمائش انسانوں پر
ہونے والی ہے۔یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔ہارورڈ میڈیکل اسکول کی تحقیق میں چوہوں کے ڈی این اے پر تجربات کیے گئے اور عمر کے اثرات رکھنے والے جز جسے این اے ڈی پلس کا نام دیا گیا، کو ایک بوڑھے چوہے کے جسم میں بڑھایا گیا۔ایسا کرنے سے وہ بوڑھا چوہا جسمانی طور پر کم عمر جانوروں کی طرح ہوگیا۔تحقیق کے دوران کیے جانے والے تجربے کے پہلے ہفتے میں سائنسدانوں نے مسلز میں عمر کے اثرات زائل ہونے کے واضح آثار دیکھے جبکہ ڈی این اے میں بہتری آئی۔محققین کا کہنا تھا کہ اس کامیابی کے بعد ہمارے لیے 2 سال کے چوہے اور چار ماہ کے چوہوں کے ٹشوز میں فرق بتانا ناممکن ہوگیا تھا۔تحقیق کے مطابق جب جسم میں این اے ڈی پلس کی سطح زیادہ ہوتی ہے تو ڈی این اے کی مرمت کرنے کا عمل زیادہ متحرک ہوجاتا ہے اور اپنا کام ٹھیک طرح سے کرتا ہے، مگر جب اس جزو کی سطح گرتی ہے تو یہ عمل بھی اپنا کام ٹھیک طرح نہیں
کرپاتا۔محققین کو توقع ہے کہ اس تجربے کے نتائج ممکنہ طور پر انسانوں پر بھی اسی طرح سامنے آئیں گے جیسے چوہوں پر۔ان کا کہنا تھا کہ اس سے ڈی این اے کو عمر بڑھنے سے ہونے والے نقصان کو بچانے کے ساتھ ساتھ کینسر کے مریضوں پر ریڈی ایشن کے طریقہ علاج سے مضر اثرات سے تحفظ دیا جاسکے گا۔