اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان میں ہر سال 70 ہزار افراد ٹی بی کے ہاتھوں موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔ٹی بی ایک ایسا مرض ہے جو پھیپھڑوں پر اثرانداز ہوتا ہے اور ہوا کے ذریعے ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہوسکتا ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر سال لگ بھگ 2 لاکھ 40
ہزار افراد ٹی بی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ٹی بی کے باعث موت کا شکار ہونے والے افراد میں زیادہ تعداد خواتین کی ہے۔عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ ٹی بی کا مرض دنیا بھر میں ہر روز 5 ہزار جانیں لے لیتا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں ایک تہائی ٹی بی کے مریضوں میں مرض کی تشخیص ہی نہیں ہو پاتی، یا وہ علاج کی سہولیات سے محروم ہیں۔
ٹی بی کیسے لاحق ہوسکتا ہے؟
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ غربت، غذائی کمی، گندے گھروں میں رہنا اور صفائی کا انتظام نہ ہونا ٹی بی سمیت بہت سی بیماریوں کا ا?سان شکار بنا دیتا ہے۔اسی طرح پہلے سے مختلف امراض جیسے ایڈز یا ذیابیطس کا شکار ہونا، اور طویل عرصے تک تمباکو نوشی اور شراب نوشی کا استعمال بھی اس مرض میں مبتلا ہونے کے امکانات کو بڑھا دیتا ہے۔
ٹی بی کی علامات:
اگر آپ اپنے یا کسی اور کے اندر یہ علامات دیکھیں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ یہ علامات ممکنہ طور پر ٹی بی کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔دو ہفتے سے زیادہ کھانسی یا بخار،بہت زیادہ تھکاوٹ،رات کو پسینہ آنا،بھوک اور وزن کی کمی،کھانسی میں خون آنا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ان علامات پر فوری توجہ دے کر ابتدائی مرحلے میں مرض کی تشخیص کی جاسکتی ہے۔