ایک چوہدری نے اپنے ملازم کو کہا کہ جائو دیسی مرغی لے کر آئو آج کڑھائی کھانے کو دل کر رہا ہے ۔ ۔ ملازم بازار سے دو کلو مرغی لے آیا ۔ ۔ اور چوہدری سے پوچھنے لگا کہ وہ کس طرح کی کڑھائی کھانا پسند کریں گے ۔ ۔ چوہدری نے کہا کہ کالی مرچ ڈالنا ۔ اور دیسی گھی میں بنانا اور اوپر ہرا دھنیا ،ادرک ڈالنا ۔ اور ہاں اس کے ساتھ تنور کی گرما گرم روٹی لے آنا
ملازم چوہدری کی ساری بات سن کر جب کچن میں آیا تو دیکھا کہ وہ جو مرغی لے کر آیا تھا وہ شاپر اب وہاں نہیں ہے ۔ ۔ وہ ڈھونڈتا رہا لیکن مرغی کہیں نہ ملی ۔ ۔ ڈر کے مارے چوہدری کو بھی نہیں بتا رہا تھا ۔ ۔ کافی دیر بعد چوہدری نے ملازم کو آواز دی کہ کتنی دیر اور لگے گی کڑھائی تیار ہونے میں ۔ ملازم ڈرتے ہوے چوہدری کے پاس آیا اور مرغی کے گم ہونے کا بتایا ۔ چوہدری غصے میں اٹھا اور بولا کہاں گئی مرغی کون لے گیا ۔ ملازم چپ کر کے کھڑا ڈانٹ سنتا رہا ۔ ۔ سب ملازموں کو بلایا گیا اور مرغی تلاش کرنے کا مشن دیا گیا ۔ ۔ لیکن مرغی نہیں ملی ۔ تمام ملازم چوہدری کے سامنے سر جھکا کے کھڑے تھے ۔ ۔ ۔ اس خاموشی میں اک ملازم بولا کہ چوہدری صاحب مجھے شک ہے کہ مرغی بلی لے گئی ہے ۔ ۔ چوہدری اک دم چونکا اور زور سے بولا جائو وہ بلی ڈھونڈھ کے لائو جلدی ۔ ۔ سب ملازم اب بلی کی تلاش میں نکل پڑے ۔ ۔ ایک گھنٹے بعد آخر کار وہ بلی مل گئی ۔ ۔ بلی کو چوہدری کے سامنے پیش کیا گیا ۔ ۔ ۔ چوہدری بہت خوش ہوا کہ مسئلہ حل ہو گیا ۔ ۔ ملازم سے پوچھا کتنی مرغی بازار سے لے کر آئے تھے ۔ ۔ ۔ ملازم بولا جناب پوری دو کلو ۔ ۔ ۔ چوہدری بولا ۔ ۔ اس بلی کو تولو اب ۔ ۔ بلی کو تولا گیا تو وہ بھی دو کلو ۔ ۔ ۔ چوہدری بولا ’’مرغی تو مل گئی اب بلی کہاں گئی؟‘‘۔۔ آج کل پاکستان میں بھی یہی ہو رہا ہے ، پہلے سب مرغی ڈھونڈتے رہے اور اب بلی ڈھونڈ رہے ہیں ۔