سیول (آئی این پی )امریکی وزیر خارجہ نے شمالی کوریا اور جنوبی کوریا کے درمیانی علاقے کا دورہ کیا اور کہا جنوبی عسکری سرگرمیوں سے پوری طرح سے آزاد ہے، شمالی کوریا کے خلاف ضرورت پڑنے پر فوجی کارروائی بھی کی جا سکتی ہے، سٹریٹیجک برداشت کی پالیسی کا خاتمہ ہوچکا
۔ کورین خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن نے اپنے دور جنوبی کوریا کے دوران کہا ہے کہ شمالی کوریا کے خلاف فوجی کارروائی بھی ایک آپشن ہے یعنی ضرورت پڑنے پر فوجی کارروائی بھی کی جا سکتی ہے۔انھوں نے کہا کہ سٹریٹیجک برادشت کی پالیسی کا خاتمہ ہوچکا ہے اور امریکہ اب سفارتی، سکیورٹی اور اقتصادی اقدامات جیسے نئے پہلوں پر غور کر رہا ہے۔شمالی کوریا نے حالیہ مہینوں میں میزائل اور جوہری ہتھیاروں کے تجربات کیے ہیں جس سے خطے میں کشیدگی کا ماحول ہے۔امریکی وزیر خارجہ نے شمالی کوریا اور جنوبی کوریا کے درمیان اس علاقے کا دورہ کرنے کے بعد یہ بات کہی جو عسکری سرگرمیوں سے پوری طرح خالی علاقہ قرار دیا گیا ہے۔
جنوبی کوریا سے قبل امریکی وزیر خارجہ جاپان کے دورے پر گئے تھے جہاں انھوں نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں سے باز رہنے کے لیے شمالی کوریا کو قائل کرنے کی 20 سالہ کوششیں ناکام ہوچکی ہیں۔ان سے جب یہ سوال کیا گیا کہ کیا اس بارے میں فوجی کارروائی پر بھی غور کیا گیا ہے تو انھوں نے کہا: ہم یقیننا ایسا نہیں چاہتے ہیں کہ یہ تنازع فوجی نوعیت کا ہوجائے۔لیکن انھوں نے کہااگر وہ اپنے ہتھیاروں کے پروگرام کی دھمکی کو اس سطح پر بڑھا دیتے ہیں کہ ہمیں لگتا ہے کہ کارروائی کی ضرورت ہے، تو پھر وہ آپشن بھی زیرغور ہے۔