سال 2017اپنے آغاز میں ہی ہے اور ملک خون میں نہایا ہو ا۔ ابھی لاہور میں دھماکہ ہو ا ہے اور دوسرے ہی لمحے سندھ کے معروف روحانی مقام سیہون شریف میں انسانی سسکیاں ، دردناک آہیں اور فلک شگاف چیخیں سنائی دے رہی ہیں ۔
ملک لہو لہان ہے اور سارا پاکستان پریشان کہ آخر اس ملک کی خوشیوں کو کس کی نظر لگ گئی۔اسکے وہ در پردہ دشمن کون ہیں ؟ وہ چاہتے کیا ہیں ؟ معصوم عوام کے خون بہا کر انہیں کون سا سکھ ملتا ہے ؟ ، مولانا طارق جمیل نے اپنے حالیہ بیان میں ملک و قوم کو پریشانیوں اور دکھ درد کےمنجھدار سے نکالنے کیلئے بڑی کمال بات کی۔ کہنے لگے :میں پاکستان میں ہونے والے دھماکوں سے پریشان نہیں ہوں ۔میں اس لئے پریشان نہیں ہوں کہ بم دھماکے میں خالق حقیقی سے جا ملنے والے لوگ تو دراصل شہید ہیں ۔ ایک بڑی ہی خوبصورت مثال بھی دی ۔ کہنے لگے کہ بکریاں روز ذبح ہوتی ہیں مگر پھر بھی ان کے ریوڑ کے ریوڑ موجود ہیں جبکہ ا ن کی رکھوالی پر موجود کتے وہی ایک دو ہیں ۔ کبھی ان کا بھی ریوڑ دیکھا ہے آپ نے ؟دہشت گردوں کی مثال شاید اس سے بہتر کوئی ہو نہیں سکتی تھی کہ وہ واقع میں کتے ہی تو ہیں ۔ آخر میں انہوں نے ایک بے حد خوبصورت بات بھی کی کہ امام حسینؓ کی قربانی کے بعد کیا ہوا ؟ آل رسول ﷺ آج پوری دنیامیں موجود ہے کہ جب کہ کربلا میں ان پر ظل و ستم کے پہاڑ توڑنے والے یزید ، شمر کہاں ہیں ۔۔۔؟کہیں بھی نہیں ۔