اسلام آباد(نیوز ڈیسک) تہران اور واشنگٹن کے درمیان جوہری مذاکرات کی کامیابی کی توقع کے پیش نظر نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نے منگل کو ایران سے ایک ہزار میگاواٹ بجلی آٹھ سے گیارہ روپے فی یونٹ درآمد کرنے کے رسمی معاہدے پر دستخط کی منظوری دے دی ہے۔ریاست کی ملکیت نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی نے اس معاہدے کے لیے مذاکرات کی منظوری طلب کی تھی۔این ٹی ڈی سی نے ایرانی ہم منصب کمپنی سے 31 مئی 2012 کو بجلی کی تجارت کے حوالے سے مفاہمتی یاداشت پر دستخط کیے تھے۔دونوں کمپنیوں نے ایک فزیبلٹی تحقیق کی منظوری دی تھی جو پاکستان کی نیسپاک اور ایران کی موشنیر نے مشترکہ طور پر کرنی تھی تاکہ بلوچستان کے راستے بجلی سپلائی کی جاسکے۔نیپرا چیئرمین طارق سدوزئی کی سربراہی میں ایک عوامی سماعت کے دوران بتایا گیا کہ ہائی وولٹیج ڈائریکٹ کرنٹ (ایچ وی ڈی سی) انٹرکنکشن پراجیکٹ جس میں پانچ سو کلو واٹ ٹرانسمیشن لائن سمیت دیگر تنصیبات شامل ہیں، جس کا تخمینہ سات سو ملین ڈالرز لگایا گیا ہے جس میں تیرہ سو میگاواٹ کا پاور پلانٹ کی لاگت شامل نہیں جسے ایرانی علاقے میں ایران اپنے وسائل سے تعمیر کرائے گا۔ایرانی کمپنی توانیر نے ایچ وی ڈی سی انٹرکنکشن پراجیکٹ کے لیے اپنے خطے میں 265 ملین سرمایہ کاری کی پیشکش کی ہے تاہم نیپرا کے ممبر ٹیرف خواجہ محمد نعیم نے سماعت کے دوران بتایا کہ ان کے ادارے نے مجوزہ ٹیرف پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا کیونکہ این ٹی ڈی سی نے معاہدے میں بہترین شرائط و ضوابط کو طے کیا ہے۔ٹیرف 65 ڈالر فی بیرل خام تیل سے 110 فی بیرل کے درمیان مقرر کیا گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ کم از کم پاور ٹیرف آٹھ روپے فی یونٹ اور زیادہ سے زیادہ گیارہ روپے فی یونٹ ہوگا۔پاکستان اسی ٹیرف پر 2007 بلوچستان کے لیے ایران سے 74 میگاواٹ بجلی درآمد کررہا ہے۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے این ٹی ڈی سی کے نمائندگان نے بتایا کہ ایران پر عالمی پابندیوں کی وجہ سے مشکلات سامنے آئی تھیں اور این ٹی ڈی سی کی جانب سے ادائیگیاں بلک ہوگئی تھیں جو کہ گزشتہ سال دسمبر تک 311 ملین تک پہنچ گئی تھیں۔نیپرا کو بتایا گیا کہ دونوں اطراف ایران کو دی جانے والی بجلی کی ادائیگیوں کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے بہتر تجارت پر بات چیت کررہے ہیں مگر طریقہ کار اور ادائیگی کا طریقہ طے کرنا ابھی باقی ہے۔ایران کو دی جانے والی ادائیگیاں ایک علیحدہ اکاﺅنٹ میں رکھی جارہی ہیں۔این ٹی ڈی سی کے مطابق بجلی کو پانچ سو کلو واٹ ڈبل سرکٹ ٹرانسمیشن لائن کے ذریعے درآمد کیا جائے گا جو کہ دو فیصد لائن لاسز کے نقصان کی صلاحیت رکھنے والے نظام پر مشتمل ہے اور ایک لائن کے ٹرپ ہونے پر خودکار طور پر بجلی کا لوڈ دوسری لائن پر منتقل ہوجائے گا اور سپلائی بلاتعطل جاری رہے گی۔ایرانی سرحد سے کوئٹہ تک ٹرانسمیشن لائن کی لاگت کا تخمینہ 580 ملین ڈالرز لگایا گیا ہے اور بجلی کی درآمد کا معاہدہ تیس سال تک کے لیے ہوگا۔این ٹی ڈی سی کے سربراہ محمد شبیر نے بتایا کہ ایران ستر ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس میں سالانہ پانچ ہزار میگاواٹ کا اضافہ ہورہا ہے۔ایران ترکی، عراق، افغانستان، آذربائیجان اور ترکمانستان کو بھی بجلی برآمد کرتا ہے۔محمد شبیر نے بتایا کہ ایران نے پاکستان کو تین ہزار میگاواٹ بجلی سپلائی کرنے کی پیشکش کی ہے۔انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ مغربی طاقتوں کے ایران کے جوہری مسئلے کا حل نکلنے سے پاکستان کی جانب سے ادائیگیوں کا مسئلہ بھی حل ہوجائے گا۔