لاہور (این این آئی )سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ پا نامہ لیکس کے معاملے میں وزیر اعظم کواستثنیٰ غیر قانونی نہیں تاہم اس کا مانگنا غیر اخلاقی ضرور ہے ،میں دھرنے کے دوران آخری وقت تک بھیک مانگنے والے فقیر کی طرح عمران خان کی منتیں کر تا رہا کہ پارلیمنٹ پر دھاوا نہ بولیں ، پارلیمنٹ اور جمہوریت کو پیپلز پارٹی نے نہیں بلکہ میں نے استعفیٰ دے کر بچایا ، میں جو باتیں کہہ رہا ہوں اگر عمران خان کو میرے سامنے بٹھا دیا جائے
تو میں انہی کے منہ سے یہ ساری باتیں نہ منواؤں تو سیاست چھوڑ دوں گا ،اگر موجودہ جمہوری حکومت کے پانچ سال بھی پو رے ہو گئے تو پھر کوئی آمر مسلط نہیں ہو سکے گا ۔ان خیالات کا اظہا رانہو ں نے قائد اعظم لائبریری میں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف نیشنل افیئرز کے زیر اہتمام ’’طلباء تنظیموں کی بحالی کے مضمرات ‘‘ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب اور میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ سیمینار سے سیکرٹری جنر ل پائنا الطاف حسن قریشی ،ڈائریکٹر جنرل پلڈاٹ احمد بلال محبوب ،حفیظ اللہ نیازی، سینئر صحافی مجیب الرحمن شامی ، سجاد میر ،پر وفیسر اکرم چوہدری ، سلمان عابد،عمرانہ مشتاق ، غلام عباس ، پر وفیسر شبیر احمد خان ،رؤف طاہر ، ڈاکٹر امان اللہ خان اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ مخدوم جاوید ہاشمی نے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ جاگیرداروں نے اس ملک کی سیاست کو تباہ کر دیا ہے، اگر طلباء تنظیمیں بحال نہ کی گئیں تو ساری عمر جاگیر دار ہی اس ملک پر حکومت کر تے رہیں گے ، حکومت نے طلباء تنظیموں پر پابند ی لگا کر ان سے حاصل ہونے والی اصل مڈل کلاس لیڈرشپ کا خاتمہ کر دیا، اگر طلباء یونینز پرپابندی نہ لگتی تو آج پاکستان مہذب ملک بن چکا ہوتا، حکومت طلباء تنظیموں کو بحال کرے اور ان کیلئے ضابطہ اخلاق مقرر کرے۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگوکر تے ہوئے انہو ں نے کہا کہ میرے جو ڈیشل مارشل لاء کے بیان سے سپریم کو رٹ کی شان متاثر نہیں ہوتی ۔ عمران خان نے خود کہاتھا کہ ہم سپریم کورٹ کے ذریعے حکومت توڑ سکتے ہیں ، یہ باتیں پوری پا رٹی میں کھلم کھلا ہورہی تھیں لیکن میں جب بھی اس حکمت عملی سے انکار کر تا تھا توعمران خان بیان بدل لیتا تھا، میں تو ایک ایک قدم پر دھرنے کی مخالفت کا اظہار کر تارہاہوں ،
میں دھرنے کے دوران آخری وقت تک بھیک مانگنے والے فقیر کی طرح عمران خان کی منتیں کرتا رہا کہ پا رلیمنٹ پر دھاوا نہ بولیں ، سب کچھ تباہ ہو جائے گا لیکن انہو ں نے میری ایک نہ سنی، لیکن اب و ہ یہ باتیں مان ہی نہیں رہے ، اگر عمران خان کو میرے سامنے بٹھا دیا جائے تو میں انہی کے منہ سے یہ ساری باتیں نہ منواؤں تو میں سیاست چھوڑ دوں گا ، قمرزمان کائرہ نے پارلیمنٹ کو بچانے کا کریڈٹ لینے کی کوشش کی لیکن حقیقت یہ ہے کہ پارلیمنٹ اور جمہوریت کو میں نے استعفیٰ دے کر بچایا پیپلزپارٹی نے نہیں۔ اگر اب موجود پانچ سال پو رے ہوگئے تو پھر جمہوریت پر کوئی آمر مسلط نہیں ہوسکے گا،تین مرتبہ اس ملک کو مارشل لاء سے چلانے کی کو شش کی گئی لیکن پارلیمنٹ کو سیاسی جماعتوں کے بغیر نہیں چلایا جاسکتا۔ انہو ں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں جو کچھ ہوا وہ شرمنا ک ہے ،حکومت اور اپو زیشن کے دونوں رہنماؤں کو ہی سزائیں ملنی چاہئیں ۔ ( ن) لیگ میں شمولیت کے سوال کے جواب میں انہو ں نے کہا کہ میں سیاسی حالات پر نظر رکھے ہوئے ہوں ، سوچ سمجھ کر فیصلہ کروں گا لیکن یہ حتمی نہیں کہ صرف (ن) لیگ میں ہی جاؤں گا ، میں نے تو کبھی عمران خان یا نواز شریف سے بھی پارٹی صدارت کا عہدہ نہیں مانگا ، مجھے عہدوں کی طلب نہیں ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہو ں نے کہا کہ پا نامہ لیکس کے معاملے میں وزیر اعظم کواستثنیٰ غیر قانونی نہیں
کیونکہ یہ اختیار انہیں پارلیمنٹ سے ہی ملا ہے ۔اگر وزیر اعظم نے استثنیٰ مانگا ہے تو یہ غیر قانونی تو نہیں البتہ غیر اخلاقی ضرورہے ، پانامہ لیکس کا کیس عدالت میں ہے اس لیے اس پر زیا دہ بات نہیں کروں گا۔ مقررین نے مجموعی طورپر اس بات کا اعادہ کیا کہ طلباء تنظیموں کو بحال کرنا بہت ضروری ہے لیکن ان کیلئے ضابطہ اخلاق مقرر کر دیا جائے ۔ سیاسی معاشرے میں لیڈرشپ کے فقدان کو دور کر نے کیلئے سٹوڈنٹس یونینز کا بحال ہونا بہت ضروری ہے،مقررین نے کہا کہ طلباء تنظیموں کی بحالی سے طالب علموں میں سیاسی شعور اور برداشت کو فروغ ملے گا۔