لاہور(آئی این پی) حکومت نے پنجاب اسمبلی میں پرائیویٹ تعلیمی اداروں کا آڈیننس 2017پیش کردیا‘وزیرصحت خواجہ عمران نذیر نے صحت پر عام بحث کا بھی آغاز کرتے ہوئے کہ جون 2017تک 40سے زائد سرکاری ہسپتالوں کی ری میپ ہو جائے گی‘سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹر ز ،نرسوں ،پیرامیڈیکل سٹاف سمیت وینٹی لیٹر کی سہولت کو یقینی بنایا جائے گا
جبکہ اپوزیشن لیڈر میاں محمودالرشید نے کہا کہ پنجاب حکومت نے 250ارب اورنج لائن ٹرین پر لگا دیے لیکن گزشتہ بیس سالوں سے صوبے میں ایک ہسپتال بھی نیا نہیں بنایا گیا۔تعلیم و صحت کے مقابلے میں سڑکوں کا بجٹ کئی گناہ زیادہ ہے۔پارلیمانی سیکرٹری محنت و انسانی وسائل نے کہا جو فیکٹریاں حکومت کی مقررہ کردہ تنخواہ پر عمل درآمد نہیں کرینگی ان کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس سپیکر رانا محمد اقبال کی صدارت میں ایک گھنٹہ اٹھارہ منٹ تاخیر سے شروع ہوا۔اجلاس کے آغاز میں 15مرد اور 12خواتین موجود تھی ۔راجہ اصغر اور علی حیدر خان کے والد اعظم نیازی مرحوم کیلئے دعا مغفرت بھی کی گئی۔پنجاب اسمبلی کے ایجنڈے میں محکمہ محنت و انسانی وسائل کے متعلق سوالات کے جواب پارلیمانی سیکرٹری میاں نوید علی نے دیے۔پارلیمانی سیکرٹری نے ایک سوال کے جواب میں کہا حکومت چائلڈ لیبر کے خاتمے کیلئے ہر ممکنہ حد تک کوشش کررہی ہے۔15سال کم عمر افراد کو چائلڈ قرار دے کر انکی ملازم پر مکمل پابندی لگا دی ہے
خلاف ورزی کرنے والے کو سیل کرنا ،اندراج مقدمہ ،کم ازکم 7اور زیادہ سے زیادہ 6ماہ کی قید ہے اور دس ہزار رسے پچاس ہزار جرمانہ رکھا گیا ہے۔بعد ازراں وزیر صحت خواجہ عمران نذیر نے صحت پر عام بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا حکومت نے پنجاب کے 40بڑے ہسپتالوں کی ری میپ کا فیصلہ کیا جو ن 2017تک اس منصوبے کو مکمل کرلیا جائے گا۔پنجاب میں روزانہ ہزاروں مریض صحت باب ہو رہے ہیں اگر ان میں سے کسی ایک کی جان چلی جاتی ہے تو اس واویلہ مچا دیا جاتا ہے ۔حکومت سرکاری ہستالوں میں تمام سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنا رہی ہے۔وزیر اعلیٰ شہباز شریف کے ویژن کے مطابق ہسپتالوں میں غریب مریضوں کیلئے بہترین طبی سہولیات اور ادویات کی فراہمی اولین ترجیحی ہے۔ہم نے اپنی ماضی کے غلطیوں سے بہت کچھ سیکھا ہے۔اگر محکمہ صحت کو درست کرنا ہے تو اپوزیشن کو ہماری اخلاقی حمایت کرنا ہو گی۔انہوں نے مزید ہم ڈرگ اتھارٹی کو مزید فعال کررہے ہیں ۔جعلی ادویات بنانے والوں کے خلاف بھر پور کاروائیاں عمل میں لائی جارہی ہیں۔ہسپتالوں کو ری میپ کر نے کیلئے وزیر اعلیٰ نے وزیر صحت کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے
جس کو ہفتہ وار میٹنگ ہو رہی ہے ۔ہمارا مشن لاہور سے اٹک تک ہر مریض کو بہترین طبی سہولیات کی فراہم کو یقینی بنانا ہے۔اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے صحت پر بحث کرتے ہوئے کہا کہ 2173افراد کیلئے پنجاب میں صرف ایک ڈاکٹر ہے ‘11ہزار مر یضوں کیلئے لاہور میں صرف45وینٹی لیٹرز ہیشہباز شریف گزشتہ دس سالوں سے سیاہ اور سفید کے مالک ہیں لیکن غریب عوام کو معیاری طبی سہولیات فراہم نہیں کرسکے۔ان کی توجہ سڑکیں بنانے پر ہے ۔یہاں ہزاروں لوگوں جعلی اور مہنگے سٹنٹ ڈالے جا چکے ہیں ۔گزشتہ 25سالوں سے پنجاب میں ایک بھی نیا ہسپتال نہیں بنایا گیا ۔حکومت کی ترجیحی سڑکیں اور پل بنانے پر ہے ۔حکومت نے تعلیم اور صحت کی بجائے سڑکوں کیلئے اربوں کا بجٹ رکھا ہے لیکن غریب عوام کی ضرورت کے شعبوں میں سوائے تذلیل کچھ بھی نہیں ہے۔تعلیم اور صحت کی سہولیات فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے مزید کہا قصور،سیالکوٹ ،جھنگ،بھکر،لیہ،خانیوال،لودھراں ،مظفر گڑھ سمیت کئی اضلاع میں وینٹی لیٹر کی مشیں موجود نہیں ہیں ۔
ان اضلاع میں بہتر طبی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے یہاں کی عوام لاہور شہر کا رخ کرتی ہیں جس کی وجہ سے یہاں موجود سرکاری ہسپتالوں پر بوج بڑھ رہا ہے۔پنجاب حکومت نے اورنج لائن ٹرین پر 250ارب روپے خرچ کردیے ہیں جبکہ پانچ ارب سے نئے ہسپتال بن سکتے ہیں ۔
ڈاکٹر نوشین حامد ،شنیلہ روتھ ،راحیلہ انور،ڈاکٹر نوشین حامد،احسن ریاض فتیانہ،میاں نصیر،راجہ شفقت عزیز،آصف محمود،ڈاکٹر نجمہ افضل،شعیب صدیقی ،ڈاکٹر وسیم اختراور میاں رفیق سمیت دیگر نے بحث میں حصہ لیا ۔صحت پر بحث آج بھی جاری رہے گی پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج دس بجے تک ملتوی کردیا گیا۔