اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) جنرل راحیل شریف جب پاکستان کے آرمی چیف تھے تب بھی پاکستان کا بچہ بچہ ان کا دیوانہ تھا اور آج جب انہوں نے 39ممالک کی سربراہی قبول کی ہے تو بھی ان کے چرچے زبان زدعام ہیں ۔تازہ ترین میڈیا رپورٹس کے مطابق حال ہی میں 39ممالک پر مشتمل سعودی فوجی اتحاد کی سربراہی
پاکستان کے سابق سپہ سالار جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف کو سونپی گئی تو پہلی بار ’’مسلم نیٹو‘‘ کی اصطلاح بھی سامنے آ گئی ہے۔ معروف برطانوی اخبار دی گارڈین نے اپنی ایک رپورٹ میں یہ الفاظ استعمال کرتے ہوئے لکھا ہے ’’پاکستان کے ریٹائرڈآرمی چیف نے ’مسلم نیٹو‘ کا پہلا کمانڈر بننے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔اخبار کا کہنا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف کو تین سال تک پاکستانی فوج کی شاندار سربراہی پر ڈھیروں خراج تحسین پیش کیا جاتا رہا ہے، لیکن سعودی سربراہی میں قائم ہونے والے فوجی اتحاد کی سربراہی قبول کرنے پر کچھ سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔ دہشتگردی کے خلاف قائم کئے گئے سعودی اتحاد میں 39 مسلم ممالک شامل ہیں البتہ عراق اور ایران اس کا حصہ نہیں ہیں، جس پر کچھ تشویش بھی پائی جاتی ہے۔ناقدین کا کہنا ہے کہ اتحاد میں سنی ممالک کی اکثریت کی وجہ سے اس کے ایران مخالف ہونے کا تاثر ملتا ہے۔ ایسی صورت میں جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف کی جانب سے اس اتحاد کی سربراہی قبول کرنے پر پاکستان کی جانبداری کا تاثر پیدا ہو سکتا ہے۔ جب 2015ء میں سعودی اتحاد کی بنیاد رکھی گئی اور سعودی دارالحکومت میں اس کا ہیڈکوارٹر قائم کیا گیا تو اسی وقت سے ایران کی حمایت اسے حاصل نہیں ہے۔