ینگون /ڈھاکا (آئی این پی)ایک اور مسلم بچے کی مردہ حالت میں تصویر نے ایلان کردی کی یاد تازہ کردی، میانمار سے تعلق رکھنے والے روہنگیا مسلم بچے کی دریا کے کنارے کیچڑ میں لت پت مردہ حالت کی تصویر عالمی برادری کے منہ پر طمانچہ ہے جو آج تک وہاں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کو نہ رکوا سکی۔غیرملکی میڈیا کے مطابق میانمار سے دریائے ناف عبور کر کے بنگلا دیش جانے والے روہنگیا مسلمانوں کے خاندان کی ایک کشتی چند روز قبل الٹ گئی تھی جس میں سوار متعدد افراد ڈوب گئے تھے جس میں ایک 16 ماہ کا کمسن بچہ محمد شوحیات بھی تھا ، جسکی دریا کے قریب کیچڑ میں اوندھے منہ پڑی لاش نے شامی مہاجر بچے ایلان کی یاد تازہ کر دی۔
بحفاظت بنگلا دیش پہنچنے والے محمد شوحیات کے والد مظفر عالم کا کہنا تھاکہ ان کے بیٹے کی تصویر دنیا کیلئے پیغام ہے کہ وہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ ہونیوالے انسانیت سوز مظالم کا نوٹس لیں۔ انکا کہنا تھا کہ جب اپنے بچے کی تصویر دیکھی تو سوچا کہ اس دنیا میں زندہ رہنے کا کوئی مقصد نہیں مجھے بھی مر جانا چاہئے۔
مظفر عالم کا کہنا تھا کہ ہمارے گاں میں فوجی ہیلی کاپٹروں نے فضا سے فائرنگ کی جس کے بعد زمینی فوج نے پورے گاں کو آگ لگائی، جس کے نتیجے میں انکے دادا اور دادی زندہ جل گئے جبکہ میانمار حکومت کے مظالم کے باعث ہزاروں روہنگیا مسلمان ملک چھوڑ کر بنگلا دیش ہجرت کر رہے ہیں۔گزشتہ روز روہنگیا مسلمانوں کو اجتماعی انداز میں تشدد کا نشانہ بنانے کی ایک نئی وڈیو منظرعام پر آئی تھی جس کی تصدیق میانمار حکام کی جانب سے بھی کی گئی ہے۔ وڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ میانمار کے فوجی مسلمانوں کو اوندھے منہ لٹا کر انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
’’مسلمانوں کے منہ پر ایک اور بڑا طمانچہ ‘‘ دریا کنارے 16ماہ کے معصوم بچے کی لاش نے دنیا بھر کے مسلمانوں کو اشک بار کردیا
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں