استنبول(آئی این پی)پولیس کی جانب سے حملے کی تحقیقات کے سلسلے میں 27 افراد کو گرفتار کیا گیا، جس میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، ترکی میں سالِ نو پر نائٹ کلب میں حملہ کرکے 39 افراد کو قتل کرنے والے مسلح شخص کو شناخت کر لیا گیا۔ترک وزیر خارجہ مولود تشاویش وغلو کا کہنا تھا کہ حملے کے شبے میں مزید گرفتاریاں بھی کی گئیں ہیں تاہم اصل حملہ آور کو تاحال پکڑا نہیں جاسکا۔یاد رہے کہ مسلح حملہ آور نے استنبول کے رینا نائٹ کلب کے داخلی دروازے پر ایک پولیس اہلکار اور شہری کو نشانہ بنایا تھا جس کے بعد کلب میں داخل ہوکر خودکار رائفل سے اندھا دھند فائرنگ شروع کردی تھی، اس دوران حملہ آور نے متعدد بار رائفل کو لوڈ کیا اور زمین پر گرے زخمی افراد پور فائر کرتا رہا تھا۔حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی، شدت پسند تنظیم کی جانب سے کہا گیا تھا کہ یہ حملہ شام میں ترک فوج کی مداخلت کے جواب میں کیا گیا۔
داعش کی خبر رساں ادارے ‘اعماق’ کی جانب سے جاری کیے گئے پیغام میں کہا گیا تھا کہ سال نو پر کیا جانے والا حملہ داعش کے جنگجو نے کیا، نائٹ کلب میں مسیحی جشن منا رہے تھے۔ترک کی سرکاری خبر رساں ادرے کو دیئے جانے والے ایک انٹرویو میں ترک وزیر خارجہ مولود تشاویش وغلو کا بتانا تھا کہ نائٹ کلب کے حملہ آور کی شناخت ہوگئی ہے تاہم انہوں نے مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔ترک اخبار ہیبر نے سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ مسلح حملہ آورگوریلا جنگ سے بہترین واقفیت رکھتا تھا اور ممکن ہے اس کی تربیت شام میں ہوئی ہو۔ترک اخبار لکھتا ہے کہ پولیس کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مسلح حملہ آور شام سے ترکی میں داخل ہوا تھا، جہاں سے وہ نومبر میں اپنی اہلیہ اور 2 بچوں کے ہمراہ کونیا شہر میں پہنچا تھا تاکہ اس پر کسی کو کوئی شک نہ ہو۔
ترک خبر رساں ادارے دوگن کے مطابق پولیس کی جانب سے حملے کی تحقیقات کے سلسلے میں 27 افراد کو گرفتار کیا گیا، جس میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، جنہوں نے کونیا سے سفر کیا تھا۔دوسری جانب اناطولو کی رپورٹ کے مطابق 14 افراد کو تفتیش کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا جبکہ این ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ استنبول کے مرکزی ایئرپورٹ سے 2 غیرملکی افراد کو بھی گرفتار کیا گیا۔یاد رہے کہ گزشتہ روز ترک ٹیلی ویژن پر مبینہ حملہ آور کی ‘سیلفی ویڈیو’ بھی سامنے آئی تھی جس میں اسے استنبول کے تقسیم اسکوائر پر موبائل فون کی مدد سے اپنی ویڈیو بناتے دکھایا گیا تھا۔تاہم یہ تفصیلات جاری نہیں کی گئیں تھیں کہ حکام کو یہ کیوں لگا کہ مذکورہ ویڈیو نائٹ کلب پر حملہ کرنے والے شخص کی ہی ہے اور اس ویڈیو فوٹیج کو کیسے اور کہاں سے حاصل کیا گیا ہے۔