امیر بستر علالت پر دراز مرض کی شدّت سے کراہ رہا تھا ، نوکر چاکر تیمار داری اور جی حضوری میں مصروف تھے۔ اتنے میں پتہ چلا کہ طبیب حاضر ہے۔ امیر نے کراہتے ہوئے حکم دیا۔ ” حاضر کیا جائے!”
طبیب نے بیمار امیر کے پاس جانے سے پہلے کسی ملازم سے پُوچھا۔ ” اس گھر کا باورچی کہاں ہے؟”
ملازم نے جواب دیا۔ ” باورچی خانے میں۔”
طبیب نے خواہش ظاہر کی۔ ” پہلے میں اس سے ملنا چاہتا ہوں!”
ملازم نے اسی وقت باورچی کو طبیب کی خدمت میں پیش کر دیا۔ طبیب نے کچھ کہے سنے بغیر باورچی کو گلے لگا لیا اور اس کی پشت تھپتھپاکے بیمار امیر کے پاس چلا گیا۔ کسی ملازم نے طبیب کے اس عمل کی اطلاع امیر کو کر دی۔ امیر نے تلخی سے طبیب کو مخاطب کیا۔ “آپ مجھے دیکھنے آئے ہیں یا باورچی کو؟ آپ کا باورچی سے ملنا اور گلے لگا کر پشت تھپتھپانا کیا معنی رکھتا ہے؟”
طبیب نے جواب دیا۔ ” یہ میرا اصول ہے کہ جب کسی بیمار امیر کے گھر پہنچتا ہُوں تو پہلے اس گھر کے باروچی سے ضرور ملتا ہوں اور اظہار تشکّر کے طور پر اس کو گلے لگا کر پشت ضرور تھپتھپاتا ہوں کیونکہ امرا کے گھروں میں میراداخلہ انھی باورچیوں کا رہین منّت ہے۔ نہ یہ طرح طرح کی مرغن غذائیں پکائیں اور نہ امُرا بیمار ہوں اور مجھے طلب کریں!”
امیر
12
جنوری 2017
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں