ملتان(مانیٹرنگ ڈیسک) ملتان میں میٹرو بس سسٹم ابھی مکمل طور پر فعال ہوا نہیں لیکن متنازعہ ضرور ہو گیا۔ نجی اخبار ’’پاکستان‘‘ کی رپورٹ کے مطابق ایم ڈی اے کے شاہکار انجینئرز نے ساڑھے اٹھارہ کلو میٹر پر مشتمل میٹرو ٹریک کا 1 میٹر غائب کر دیا۔ 1 میٹر چوڑائی پرمشتمل ٹریک 60 ہزار سکوائر فٹ سے زیادہ کا ایریا ہے ‘ ایک میٹر کم چوڑائی کیوجہ سے مخالف سمت میں آنیوالی بسیں کراس نہیں کر سکتیں ‘ اس ٹریک کے ایک طرف ڈیک بنایا گیا جبکہ دوسرے طرف ڈیک کیلئے مخصوص ایریا کو ٹریک میں شامل کیا گیاہے۔ بتایا جاتا ہے لاہور ‘ راولپنڈی اسلام آباد میٹرو بس پروجیکٹ کے ٹریک کی چوڑائی 10 میٹر ہے لیکن ملتان میٹرو بس پروجیکٹ میں ٹریک کی چوڑائی 9 میٹر کیوں کردی گئی اس کا جواب ناپید ہے۔ معلوم ہوا ہے میٹرو بس پروجیکٹ کے پانچویں پیکجز پر کام کرنیوالی کنسٹریکشن کمپنیوں کو ادائیگی بھی کردی گئی ہے اور تمام کمپنیاں ملتان سے واپس چلی گئی ہیں لیکن اب ٹریک کی کم چوڑائی اس پروجیکٹ کے افتتاح میں رکاوٹ بن گئی ہے۔
روزنامہ ’’ پاکستان ‘‘ کی جانب سے ملتان میٹروبس پروجیکٹ کے ٹریک کی چوڑائی کم ہونے کی نشاندہی کے بعد لاہور سے بیشتر ٹیکنیکل ٹیمیں ملتان آن وارد ہوئیں۔ ان سب ٹیموں نے اس ٹیکنیکل فالٹ کو انجینئر کی تاریخی غلطی قرار دی۔ اس حوالے سے پروجیکٹ ڈائریکٹر میٹرو بس ملتان ‘ چیف انجینئر ‘ٹیکنیکل ایڈوائزر ‘ ڈائریکٹر انجینئرنگ ایم ڈی اے ‘ ایکسین اور ایس ڈی اوز کو سخت ترین حالات کا سامنا کرنے کیلئے تیار رہنے کا حکم دیا گیا جبکہ کمشنر ملتان نے اپنے آفس میں میٹرو بس پروجیکٹ پرکام کرنیوالی ایم ڈی اے کی ٹیم پر واضح کیا کہ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ اس فالٹ کا ذمہ دار ہے۔اس فالٹ کے سامنے آنے پر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ملتان سمیت جنوبی پنجاب بھر میںیہ قیام آرائیاں زوروں پر ہیں کہ ااس ٹیکنیکل نقص کی آڑ میں اربوں روپے ادھر سے ادھر کیے گئے ہیں اور یہ چہ مگوئیاں جاری ہیں کہ یہ رقم کن لوگوں کی جیبوں میں منتقل ہوئی ہے۔
ملتان میں اربوں روپے کی لاگت سے تیار ہونے والی میٹرو بس کی سڑک ’’غائب‘‘ ہو گئی، پنجاب حکومت سر پکڑ کر بیٹھ گئی
2
جنوری 2017
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں