ہفتہ‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2024 

’’مکہ کرین حادثہ کے ذمہ داروں کے پاس لائسنس ہی نہیں تھا‘‘ کرین چلانے والے کہاں سے آئے تھے؟

datetime 29  دسمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مکہ مکرمہ(این این آئی)مکہ مکرمہ میں ستمبر 2015ء میں مسجد الحرام کے احاطے میں کرین گرنے کے حادثے میں ماخوذ سیفٹی ماہرین نے ہوشربا انکشافات کیے ہیں اور انھوں نے اعتراف کیا ہے کہ ان کے پاس تو کرین کو چلانے کا لائسنس ہی نہیں تھا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مکہ کی ایک فوجداری عدالت نے حادثے کی تحقیقاتی رپورٹس کی روشنی میں ان سنگین بے ضابطگیوں کا سراغ لگایا ہے۔
ان سیفٹی ماہرین نے یہ بھی کہا کہ تحفظ اور کرین کو چلانے کے لیے اختیار کردہ اقدامات ازکار رفتہ تھے اور کرین چلانے والے نا اہل لوگ نجی کمپنی سے آئے تھے۔متعلقہ حکام نے ان کے علاوہ اور بھی بہت سی بے ضابطگیوں کا سراغ لگایا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ حادثے کی جگہ پر کام کرنے والا ایک انجنیئر اور دوسرے لوگ کرین چلانے کے رہ نما کتابچے کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتے تھے۔ان میں سے بعض نے تو اس کو دیکھا تک نہیں تھا۔محکمہ انصاف مدعاعلیہان کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات کا جواب دے گا۔اس کے بعد فوجداری عدالت سے یہ کہا جاسکتا ہے کہ وہ اس مقدمے کی سماعت نہ کرے اور اس کے بجائے اس کو سعودی شہری دفاع کونسل کے پاس بھیج دیا جائے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کا ادارہ برائے تحقیقات اور سرکاری استغاثہ (بیورو آف انوسٹی گیشن اینڈ پبلک پراسیکیوشن) گذشتہ سال ستمبر میں مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام میں تعمیراتی کام کے دوران ایک بڑی کرین کے گرنے کے واقعے میں کسی قسم کے مجرمانہ محرک کے امکان کو مسترد کر چکا ہے۔اس محکمے کی جانب سے جدہ میں قائم ایک عدالت میں پیش کی گئی دستاویزات میں اس جواز کو بھی مسترد کردیا گیا تھا کہ 1300 ٹن وزنی کرین کا حادثہ شدید آندھی اور طوفان کی وجہ سے پیش آیا تھا۔اس افسوس ناک سانحے میں ایک سو گیارہ عازمین حج وعمرہ شہید اور سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔
البتہ تحقیقاتی بیورو کا کہنا تھا کہ کرین کو غلط انداز میں نصب کیا گیا تھا اور وہ اسی وجہ سے 80 کلومیٹر کی رفتار سے چلنے والی تیز آندھی میں اپنا بوجھ نہ سہار سکی اور مسجد الحرام کے ایک حصے میں عبادت میں مصروف لوگوں پر گر پڑی تھی۔بیورو نے بھی کہا تھا کہ کرین کو بنانے والی کمپنی کی جانب سے اس کو چلانے کے لیے وضع کردہ ہدایاتی کتابچے میں درج ہدایات کو یکسر نظر انداز کیا گیا تھا اور ان کے برعکس کرین کو نصب کیا گیا تھا۔

موضوعات:



کالم



فری کوچنگ سنٹر


وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…