لاہور( این این آئی)ارسا نے خبردار کیا ہے کہ خشک سالی کے سبب منگلا اور تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح ڈیڈ لیول کے قریب ہے،پاکستان میں جاری طویل خشک سالی اور آبی ذخائر میں پانی کی سطح کم ہونے سے گندم کی کاشت متاثر ہو رہی ہے جبکہ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ آئندہ ماہ میں بھی تیز بارشوں کا امکان نہیں ۔بی بی سی کے مطابق ارسا کے ترجمان خالد رانا نے بتایا کہ آبی ذخائر میں موجودہ پانی فصلوں کو سیراب کرنے کے لیے ناکافی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ رواں سال ربیع کے موسم میں 17فیصد پانی کی کمی کی پیشگوئی کی گئی تھی لیکن خشک سالی کی وجہ سے پانی کے دستیاب ذخائر میں مزید کمی کا امکان ہے۔دوسری جانب محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ تین ماہ سے جاری خشک سالی فوری کے طور پر ختم ہونے کا امکان نہیں ۔محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل غلام رسول نے بتایا کہ خشک سالی کی وجہ موسمیاتی تبدیلیاں ہیں۔انہوں نے بتایا کہ سال 2015ء سے 2016ء میں موسمیاتی پیٹرن النینو کی وجہ سے ملک میں بارش نہیں ہو رہی ہے اور یہ خشک سالی کب تک جاری رہے گی اس بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔یاد رہے کہ سال 2016ء گرم ترین سال ہے اور اس حدت کے اثرات پاکستان پر بھی نمایاں ہے۔
خشک خالی کی وجہ سے بارش پر انحصار کرنے والے بارانی علاقے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔محکمہ موسمیات کے مطابق النینو کی وجہ سے خشک سالی کے بارے میں تمام متعلقہ اداروں کو قبل از وقت آگاہ کر دیا تھا۔ڈی جی محکمہ موسمیات غلام رسول نے بتایا کہ کئی بارانی علاقوں میں کاشتکاروں نے زمین میں موجود پانی کو زیر استعمال لاتے ہوئے مختلف سبزیوں کو متبادل فصل کے طور پر کاشت کیا ہے لیکن بارش کا انتظار کرنے والے کاشت کار گندم کی فصل کاشت نہیں کر سکے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ رواں سال موسم سرما میں درجہ حرارت معمول سے زیادہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب، خیبر پختوانخوا ہ اور بلوچستان کے بارانی علاقوں میں وقت پر بارش نہ ہونے کے سبب گندم کی کاشت متاثر ہوئی ہے۔ارسا کے ترجمان خالد رانا نے بتایا کہ دریائے جہلم اور چناب میں پانی کی اوسط آمد دس لاکھ کیوسک کے مقابلے اب کم ہو کر محض 6 ہزار کیوسک یومیہ رہ گئی ہے۔
خالد رانا کا کہنا ہے کہ دریائے جہلم اور چناب میں پانی کے بہا ؤمیں کمی اور منگلا اور تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح کم ہونے کے سبب بالائی، زیریں اور وسطی پنجاب میں نہری پانی پر انحصار کرنے والے کاشتکاروں کو پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔پنجاب کے ان علاقوں کا شمار زرخیز علاقوں میں ہوتا ہے اور یہاں ربیع کے موسم اہم ترین فصل گندم کاشت کی گئی ہے۔
میدانی علاقوں میں بارشوں کی کمی کے ساتھ ساتھ پہاڑوں پر برفباری بھی کم ہوئی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق پہاڑی علاقوں میں 50 فیصد کم برف پڑی ہے۔یاد رہے 1997ء سے 1998ء کے النینو کے بعد پاکستان کی حالیہ تاریخ میں سے طویل ترین خشک سالی ہوئی جو تین سال کے عرصے پر محیط ہے۔پاکستان کے آبی ذخائر میں اوسط 30 دن کی ضرورت کا پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے اس دور میں اتنی کم مدت کے لیے پانی کا ذخیرہ بہت کم ہے۔