بیجنگ (این این آئی)چین نے آنے والی امریکی انتظامیہ کو متنبہ کیا ہے کہ ون چائنا پالیسی کو چیلنج کرنے کی کوشش سے آبنائے تائیوان میں امن متاثر ہو گا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق چین کے دفتر برائے تائیوان کے ترجمان نے کہا کہ ون چائنا پالیسی میں مداخلت سے امریکہ اور چین کے تعلقات بھی متاثر ہوں گے ٗامریکہ نے 1979 میں تائیوان سے سفارتی تعلقات توڑ دیے تھے اور اس کے بعد سے وہ چین کے اس موقف کا احترام کرتا چلا آیا ہے کہ تائیوان چین کا الگ ہو جانے والا صوبہ ہے تاہم امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ‘ون چائنا’ پالیسی پر نظر ثانی کرنے پر غور کرنے کا بیان دیا تھاحال ہی میں امریکی نو منتخب صدر ٹرمپ نے تائیوان کی صدر سائی اینگ وین سے براہ راست بات بھی کی تھی جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تناؤ میں اضافہ ہوا ہے۔ چین نے امریکہ کے نو منتخب صدر کی جانب سے ‘ون چائنا’ پالیسی کو نظر ثانی کرنے پر غور کرنے کے بیان پر سخت تشویش کا اظہار کیا تھا۔چین کے دفتر برائے تائیوان کے ترجمان آن فینگشن نے ون چائنا پالیسی میں مداخلت پر سنگین نتائج کی وارننگ دی۔
انھوں نے کہا کہ ن چائنا پالیسی کا احترام چین اور امریکہ کے تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے اہم ہے اور آبنائے تائیوان میں امن اور استحکام کیلئے اہم ہے ٗاگر اس میں مداخلت کی گئی یا نقصان پہنچایا تو امریکہ اور چین کے درمیان مستحکم تعلقات کا سوال ہی پیدا ہیں ہوتا اور آبنائے تائیوان میں امن اور استحکام پر گہرا اثر پڑیگا۔چین کی جانب سے تازہ بیان اس وقت آیا ہے جب امریکی پیسیفک کمانڈ کے سربراہ ایڈمرل ہیری ہیرس نے عزم ظاہر کیا کہ امریکہ چین کی جانب سے بحیرہ جنوبی چین میں جارحانہ برتاؤ کو چیلنج کرتا رہے گا۔آسٹریلیا کے تھنک ٹینک لووی انسٹیٹیوٹ میں بات کرتے ہوئے ایڈمرل ہیرس نے کہا کہ ہم تعاون کریں گے جہاں ہم کر سکتے ہیں لیکن جہاں ہمیں چیلنج کرنا ہو گا ہم کریں گے۔