اسلام آباد (آئی این پی)سعودی عرب کے سفیر عبداللہ مرذوق الزاہرانی نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا اور اسے اپنا اہم تجارتی پارٹنر سمجھتا ہے، سعودی عرب پاکستان کے ساتھ باہمی تجارتی و اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کر نا چاہتا ہے ، پاکستان کی تاجر برادری کیلئے سعودی عرب کے ساتھ تجارت کو فروغ دینے کے وسیع مواقع پائے جاتے ہیں لہذا وہ سعودی عرب کے ساتھ برآمدات کو فروغ دینے کے نئے مواقع تلاش کریں ، سعودی عرب کے سرمایہ کار پاکستان کی معیشت کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری اور جوائنٹ وینچرز میں دلچسپی رکھتے ہیں، خاص طور پر سٹیل اور فوڈ پراسسنگ کے شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان جوائنٹ وینچرز کے عمدہ مواقع موجود ہیں ،ونوں ممالک تجارتی وفود کا باکثرت تبادلہ کرنے اور سنگل کنٹری نمائشوں کا انعقاد کرنے کی حوصلہ افزائی کریں
جس سے دوطرفہ تجارت مزید بہتر ہو گی ، سعودی سفارتخانہ پاکستان کی تاجر برادری کو سعودی عرب میں کاروبار کے مواقع تلاش کرنے میں ہر ممکن تعاون کرے گا ۔ بدھ کو اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ایک وفد نے صدر خالد اقبال ملک کی قیادت میں پاکستان میں تعینات سعودی عرب کے سفیر عبداللہ مرذوق الزاہرانی سے سعودی سفارتخانے میں ملاقات کی اورپاکستان و سعودی عرب کے مابین دو طرفہ تجارت کو مزید بہتر کرنے کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ وفد میں اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر خالد ملک، نائب صدر طاہر ایوب اور امین الرحمٰن شامل تھے۔سعودی سفارتخانے کے کمرشل اتاشی عبدالرحمٰن بھی اس موقع پر موجود تھے۔وفد سے بات چیت کرتے ہوئے سعودی عرب کے سفیر عبداللہ مرذوق الزاہرانی نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے کیونکہ پاکستان ایک اسلامی برادر ملک ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کو اپنا اہم تجارتی پارٹنر سمجھتا ہے اور اس کے ساتھ باہمی تجارتی و اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کر نا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاجر برادری کیلئے سعودی عرب کے ساتھ تجارت کو فروغ دینے کے وسیع مواقع پائے جاتے ہیں لہذا وہ سعودی عرب کے ساتھ برآمدات کو فروغ دینے کے نئے مواقع تلاش کریں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے سرمایہ کار پاکستان کی معیشت کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری اور جوائنٹ وینچرز میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خاص طور پر سٹیل اور فوڈ پراسسنگ کے شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان جوائنٹ وینچرز کے عمدہ مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک تجارتی وفود کا باکثرت تبادلہ کرنے اور سنگل کنٹری نمائشوں کا انعقاد کرنے کی حوصلہ افزائی کریں جس سے دوطرفہ تجارت مزید بہتر ہو گی ۔ انہوں نے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ ان کا سفارتخانہ پاکستان کی تاجر برادری کو سعودی عرب میں کاروبار کے مواقع تلاش کرنے میں ہر ممکن تعاون کرے گا ۔
اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر خالد اقبال ملک نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی دوستانہ تعلقات قائم ہیں جن سے استفادہ کرتے ہوئے دوطرفہ تجارتی و اقتصادی تعلقات کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب ہر سال اربوں ڈالرکی امپورٹ کرتا ہے کیونکہ 2015میں سعودی عرب کی درآمدات 170ارب ڈالر تھیں جن میں مشینیں، انجن، پمپ، الیکٹرانک کا سامان، لوہے یا سٹیل کی پراڈیکٹس، جیمز، قیمتی دھاتیں، ادویات، لوہا اور سٹیل، سیریلز، میڈیکل و ٹیکنیکل ایکوپمنٹ اور پلاسٹک نمایاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کو بجلی کا سامان، لوہا اور سٹیل، سیمنٹ، ادویات اور کھانے پینے کی چیزوں سمیت متعدد دیگر مصنوعات پاکستان برآمد کر سکتا ہے لہذا سعودی عرب پاکستان سے زیادہ درآمدات حاصل کرنے کی کوشش کرے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سعودی عرب کے سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے پر توجہ دیں کیونکہ کوئلہ، پانی اور گیس سے بجلی پیدا کرنے کے علاوہ تیل و گیس، پیٹروکیمیکلز، ٹیکسٹائلز، بینکنگ و فنانشل سروسز، کھاد کی پیداوار، جیمز اینڈ جیولری، لائٹ انجینئرنگ، فرنیچر، فوڈ اینڈ فروٹ پراسسنگ، پیکجنگ، لائیو سٹاک، ڈیری فارمنگ، فیشریز اور انفراسٹریکچر کی ترقی سمیت پاکستان کی معیشت کے متعدد شعبوں میں سعودی عرب کے سرمایہ کاروں کیلئے عمدہ مواقع موجود ہیں۔
انہوں نے تجویز دی کہ سعودی عرب کے سرمایہ کاروں کو پاکستان کا دورہ کرنے کی ترغیب دی جائے تا کہ وہ یہاں موجود سرمایہ کاری کے مواقعوں سے بھرپور استفادہ حاصل کر سکیں۔اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر خالد ملک اور نائب طاہر ایوب نے کہا کہ سعودی عرب نے تعمیرات کے شعبے میں چند بڑے منصوبے شروع کر رکھے ہیں لہذا وہ پاکستان سے سٹیل، سیمنٹ اور ماربل سمیت تعمیراتی شعبے کی دیگر مصنوعات درآمد کرنے پر توجہ دے ۔ انہوں نے تجویز دی کہ پاکستان اور سعودی عرب ٹریننگ کے شعبے میں باہمی تعاون بڑھانے پر غور کریں جس سے پاکستان کی تربیت یافتہ افرادی قوت کی مزید تعداد کو سعودی عرب بھیجنے میں مدد ملے گی۔