کولمبس(این این آئی)اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی حملے میں 11 افراد کو اپنی گاڑی اور چھریوں کے وار کرکے زخمی کرنے والا صومالی طالب علم عبدالرزاق علی ارتن کے حوالے سے یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ وہ 7 سال پاکستان میں مقیم رہا۔
امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق تفتیش کاروں سامنے یہ بات آئی کہ عبدالرزاق علی ارتن 2014 میں اپنی والدہ کے ساتھ پناہ گزین کی صورت امریکا پہنچا اور اس سے پہلے 7 سال تک وہ پاکستان میں رہتا تھا۔حملہ ٓور نوجوان جسے مبینہ طور پر داعش کا حامی بھی قرار دیا جارہا ہے اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی
کے لاجسٹکس مینجمنٹ ڈیپارٹمنٹ میں تیسرے سال کا طالب علم تھا۔حملہ آور نوجوان جسے مبینہ طور پر داعش کا حامی بھی قرار دیا جارہا ہے اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی کے لاجسٹکس مینجمنٹ ڈپارٹمنٹ میں تیسرے سال کا طالب علم تھا۔یاد رہے کہ گذشتہ روز اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی میں ہونے والے اچانک حملے کا دورانیہ چند منٹ
پر محدود تھا نوجوان اپنی گاڑی لے کر ہجوم کی جانب بڑھا اور چند ہی لمحوں میں پولیس کی گولی کا نشانہ بن گیا۔
داعش کی خبر رساں ادارہ قرار دی جانے والی ایجنسی اعماق کے مطابق عبدالرزاق کو داعش کا جنگجو قرار دیا گیا اعماق کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا کہ عبدالرزاق نے یہ حملہ بین الاقوامی اتحادی ممالک کے شہریوں کو نشانہ بنائے جانے کے جواب میں کیا۔واضح رہے کہ امریکی ٹیلی ویڑن نے گذشتہ روز عبدالرزاق کی اس
فیس بک پوسٹ کو بھی شیئر کیا تھا جس میں اس نے امریکا مخالف پیغام دیا تھا۔عبدالرزاق کی پوسٹ میں درج تھا کہ میں یہ سب مزید برداشت نہیں کرسکتا امریکا! دوسرے ممالک کے معاملات میں دخل اندازی بند کرو، بالخصوص مسلم امہ کے معاملات میں، ہم کمزور نہیں ہیں، یاد رکھو کہ ہم کمزور نہیں ہیں۔پوسٹ میں درج تھا
کہ اگر تم چاہتے ہو کہ ہم مسلمان حملے کرنا بند کریں تو امن قائم کرو، ہم تمہیں اس وقت تک نہیں سونے دیں گے جب تک تم مسلمانوں کو چین سے نہیں رہنے دو گے۔