اسلام آباد (آئی این پی)اتحادکی باتیں ختم،بالاخرامریکہ نے پاکستان کو جھٹکادیدیا،پاکستان کوکولیشن سپورٹ فنڈ کی مقررہ قسط جاری کرنے سے انکار،وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی نے کہا ہے کہ سرتاج عزیز کو وزیر خارجہ کے مکمل اختیارات حاصل ہیں جبکہ امریکا اور برطانیہ سمیت کسی ملک نے اس حوالے سے سوال نہیں کیا، امریکا کولیشن سپورٹ فنڈ کی مقررہ قسط جاری کرنے کو تیار نہیں ، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بے مثال کردار ادا کیا اور بڑی کامیابیاں حاصل کیں، جو کام پاکستان نے کیا وہ کوئی بھی یورپی ملک یا امریکا نہیں کرسکتا تھا، سارک کانفرنس کو سبوتاژ کرکے بھارت نے پاکستان نہیں بلکہ خطے میں علاقائی تعاون کو نقصان پہنچایا، ہم نے آج تک افغانستان کے خلاف کوئی سخت ردعمل نہیں دیا وہ ہمارے بھائی ہیں اگر آج ناراض ہیں تو کل ٹھیک ہوجائیں گے، سی پیک کے قیام سے ہمیں سیاسی حمایت، معاشی مدد، اور توانائی کے شعبے میں مدد مل رہی ہے اور اس راہداری کے ذریعے پاکستان پورے سینٹرل ایشیا سے جڑنے جا رہا ہے،ہم منصوبے کو گوادر سے پاک ایران سرحد تک لے کر جانے کا سوچ رہے ہیں۔
ایک نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں طارق فاطمی نے کہا کہ ‘ذوالفقار علی بھٹو نے بھی اپنے وقت میں وزیر خارجہ نہیں رکھا، پاکستان کے پاس وزیرخارجہ موجود ہے مگر ضروری نہیں کہ عہدے کا یہی نام ہو’۔ان کا کہنا تھا کہ سرتاج عزیز کو وزیرخارجہ کے مکمل اختیارات حاصل ہیں جبکہ میں وزیر مملکت ہوں اور ہمارے درمیان کوئی اختلاف نہیں، ایسا کوئی موقع نہیں آیا جب ہم نے مل کر فیصلہ نہ کیا ہو۔انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سرتاج عزیز جہاں جاتے ہیں وزیر خارجہ کی حیثیت سے جاتے ہیں اور آج تک امریکا یا برطانیہ میں کسی نے سوال نہیں کیا کہ پاکستان کا وزیرخارجہ کون ہے۔انھوں نے کہا کہ امریکا کولیشن سپورٹ فنڈ (سی ایس ایف) کی مقررہ قسط جاری کرنے کو تیار نہیں جبکہ پاکستان پہلے ہی خرچ کرچکا ہے اور پھر بھی دعویٰ کررہا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنا کردار ادا نہیں کیا۔ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بے مثال کردار ادا کیا اور بڑی کامیابیاں حاصل کیں، جو کام پاکستان نے کیا وہ کوئی بھی یورپی ملک یا امریکا نہیں کرسکتا تھا۔
طارق فاطمی کا کہنا تھا کہ سارک کانفرنس کو سبوتاڑ کرکے بھارت نے پاکستان نہیں بلکہ خطے میں علاقائی تعاون کو نقصان پہنچایا، اس سے پہلے بھی بھارت نیپال، سری لنکا، اور مالدیپ جیسے چھوٹے ممالک کی سارک کانفرنسوں کو بھی سبوتاژ کر چکا ہے۔ان کے مطابق ‘انڈیا کی تاریخ رہی ہے کہ جب کسی پر دباؤ ڈالنے کی ضرورت پڑے تو اس کی سارک کانفرنس کو سبوتاڑ کردیتا ہے’۔طارق فاطمی نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے اس کانفرنس میں کئی اہم اقدامات کے اعلان کا امکان تھا لیکن انڈیا نے اسے منعقد ہونے نہ دیا۔اشرف غنی کے بھارت کی جانب جھکاؤ کے سوال پر طارق فاطمی کا کہنا تھا کہ افغانستان ایک پیچیدہ مسئلہ ہے، افغانستان ہمارا برادر ملک ہے اور ہم افغان صدر اشرف غنی اور ان کی لیڈرشپ کی عزت کرتے ہیں۔پاک افغان تعلقات کے متاثر ہونے کے حوالے سے طارق فاطمی کا کہنا تھا کہ اس متعلق کسی نے رپورٹ نہیں دی لیکن میں بتاتا ہوں کہ اشک آباد میں اشرف غنی اور وزیراعظم ہاتھوں میں ہاتھ دیے چل رہے تھے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے آج تک افغانستان کے خلاف کوئی سخت ردعمل نہیں دیا وہ ہمارے بھائی ہیں اگر آج ناراض ہیں تو کل ٹھیک ہوجائیں گے۔
طارق فاطمی نے برسلز میں ہونے والی ڈونرز کانفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے اس وقت بھی افغانستان کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 5 کروڑ ڈالر دینے کا اعلان کیا تھا، باوجود اس کے کہ پاکستان ایک غریب ملک ہے، پہلے بھی 5 کروڑ ڈالر دیے گئے اور پھر ڈونرز کانفرنس میں بھی 5 کروڑ ڈالر دینے کا اعلان کیا گیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کو جلد احساس ہوجائے گا کہ ہم نے کواڈریلیٹرل کوآرڈینیشن گروپ(کیو سی جی) ان کی درخواست پر بنائی۔روس کی جانب سے پاک۔چین اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) میں شمولیت پر دلچسپی ظاہر کرنے کے سوال پر طارق فاطمی کا کہنا تھا کہ سی پیک کے قیام سے ہمیں سیاسی حمایت، معاشی مدد، اور توانائی کے شعبے میں مدد مل رہی ہے اور اس راہداری کے ذریعے پاکستان پورے سینٹرل ایشیا سے جڑنے جا رہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ہم منصوبے کو گوادر سے پاک ایران سرحد تک لے کر جانے کا سوچ رہے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ ابھی ختم نہیں ہوا، اس کے التوا کی بڑی وجہ ایران پر لگائی جانے والی پابندیاں تھیں، امریکا کی جانب سے اس حوالے سے بہت دلچسپ معاہدہ کیا گیا ہے جس کے مطابق وہ مرحلہ وار ان پابندیوں کو ہٹائیں گے۔نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انڈیا میں دلچسپی سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دونوں صدارتی امیدواروں کی مہم کو غور سے دیکھا ہے اور ان کے قریبی مشیران سے رابطے میں رہے ہیں۔