ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

گوادرکاقبضہ کس وزیراعظم نے مسقط سے لیاتھا؟جواہرلال نہرونے اس کے بارے میں کیاکہا؟تہلکہ خیزانکشاف

datetime 13  ‬‮نومبر‬‮  2016 |

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان اورچین کی دوستی کامنہ بولتاشاہکارگوادر بندرگاہ جو آج باضابطہ طورپر آپریشنل ہوگئی ہے۔یہ منصوبہ پاکستان کے ایک سابق وزیراعظم ملک فیروزخان نون کاویژن تھاجس کے بارے میں نوجوان نسل کومعلوم ہی نہیں کہ اورتاریخ کے طالب علم ہی اس پاکستانی وزیراعظم کے بارے میں جانتے ہیں کہ وہ ایک درویش صفت وزیراعظم تھے لیکن بدقسمتی سے ان کے جانشینوں نے اس طرف توجہ ہی نہیں دی۔ فیروز خان نون نے اپنے دور حکومت میں دو ہزار چار سو مربع میل کا یہ علاقہ مسقط سے ”خریدا“ تھا۔ مسقط کے ایک شہزادے نے 1781ءمیں قلات کے حکمران کے یہاں پناہ لی تھی۔ قلات کے حکمران نے

کی سالانہ آمدنی شہزادے کی گزر اوقات کے لئے اس کے حوالے کردی۔ بعد میں وہ شہزادہ جب مسقط کا بادشاہ بن گیا تو اس نے گوادر پر اپنا قبضہ برقرار رکھا۔ برطانیہ نے 1839ءمیں علاقہ فتح کیا تو یہاں کے حاکم بن بیٹھے۔ قلات کے حکمران نے 1861ءمیں گوادر کی واپسی کا مطالبہ کر دیا۔ برطانیہ نے مداخلت کی لیکن کسی ایک فریق کے حق میں فیصلہ سے احتراز کیا۔ قیام پاکستان کے بعد حکومت پاکستان نے مسئلہ ایک بار پھر اٹھایا‘ 1949ءمیں مذاکرات بھی ہوئے جو نتیجہ خیز ثابت نہ ہو سکے۔ فیروز خان نون نے اپنی خودنوشت میں لکھا کہ ”جب میں 1956ءمیں وزیر خارجہ بنا تو گوادر سے متعلق کا غذات طلب کئے اور برطانیہ کے توسط سے سلسلہ جنبانی شروع کیا گیا۔ یہاں تک کہ میں نے 1957ءمیں وزارت عظمیٰ کی ذمہ داریاں سنبھال لیں اور گوادر کی منتقلی خوش اسلوبی سے عمل میں آگئی۔

فیروز خان نون کے مطابق ”گوادر کا معاوضہ ادا کرنا پڑا لیکن جہاں ملک کی حفاظت اور وقار کا مسئلہ ہو وہاں پیسہ کوئی حقیقت نہیں رکھتا“ انہوں نے اپنی کتاب میں لکھا کہ ”گوادر جب تک ایک غیر ملک کے ہاتھ میں تھا مجھے یوں محسوس ہوتا تھا کہ گویا ہم ایک ایسے مکان میں رہتے ہیں جس کا عقبی کمرہ کسی اجنبی کے تصرف میں ہے اور یہ اجنبی کسی وقت میں بھی اسے ایک پاکستان دشمن طاقت کے ہاتھ فروخت کر سکتا ہے اور وہ دشمن طاقت اس سودے کے عوض بڑی سے بڑی رقم ادا کر سکتی ہے“ اس کارنامہ پر کوئی جشن منایا گیا نہ ہی قرار واقعی تشہیر کی گئی۔ میں نے برطانیہ اور صدر سکندر مرزا سے وعدہ کر لیا تھا کہ اس موقع پر کوئی جشن نہیں منایا جائے گا۔ کیونکہ اس طرح سلطان مسقط کے جذبات مجروح ہونے کا اندیشہ تھا۔ایک مرتبہ جب ملک فیروزخان نون بھارت کے دورے پرگئے توان سے بھارتی وزیراعظم جواہرلال نہرونے پوچھاکہ آپ نے گوادرمسقط سے لے لیاہے توانہوں نے جواب دیاکہ جی لے لیاہے جس پربھارتی وزیراعظم سوچ میں پڑگئے اورکہاں کہ اس سے ایک دن پاکستان کی قسمت کھل اٹھے گی اوریہ کہنے کے بعد جواہرلال نہرونے گوادرکے بارے میں کوئی بات نہیں کی بلکہ ملاقات میں بھی کوئی بڑی بات نہیں کی ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…