اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پوری دنیا اس ووقت عجیب و غریب صورتحال سے دوچار ہے ۔ کہیں کشت و خون تو کہیں امن قائم کرنے کی ناکام کوششیں ۔ شام میں تو اس قدر خراب صورتحال ہے کہ قلم بیان کرنے سے قاصر ہے ۔ شام کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر سوئٹزرلینڈ کے ایک چینل پر شامی صدر بشار الاسد کا انٹرویو لیا جا رہا تھا تو دوران انٹر ویو ایک بچے نے جیب سے شامی بچے کی ’’عمران‘‘ کی تصویر نکال کر شامی صدر کے چہرے کے سامنے کر دی جس پر وہ حواس باختہ ہو گئے ۔ اور اپنے مظالم کا شکار ہونے والے بچے کا سامنا کرنے سے منہ موڑنے لگے۔
بشارالاسد نے کہا کہ یہ تصویر جس کے لیے دنیا ہل گئی تھی ”جعلی ہے“! میزبان نے گفتگو کے دوران بشار سے سوال کیا کہ کیا وہ شامی صدر کو ایک تصویر دکھا سکتا ہے۔ بشار نے حامی بھر لی تو میزبان نے جیب سے ”عمران“ کی تصویر نکال کر بشار کو دکھاتے ہوئے کہا کہ “یہ چھوٹا سا بچہ اس جنگ کی علامت بن گیا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ آپ اس تصویر کو پہچانتے ہوں گے۔ اس کا نام عمران ہے اور اس کی عمر پانچ برس ہے۔ یہ خون میں لت پت ، خوف زدہ اور حیران ہے۔ کیا آپ کے پاس اس بچے اور اس کے گھر والوں سے کہنے کے لیے کچھ ہے۔