کوئٹہ (آئی این پی ) وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے براہمداغ بگٹی کو پاکستان واپس آ نے کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ براہمداغ وطن واپس آجائیں سرفرا ز بگٹی آپ کا استقبال کرینگے، پاکستان کا دل بہت بڑا ہے ، ہم سب کو سینے سے لگانے کیلئے تیار ہیں ، غیروں کے بہکاوے میں آنے والے واپس آئیں تو بلوچستان کی حکومت ، سول اور عسکری قیادت انہیں خوش آمدید کہے گی ، ایک مرتبہ پھر دیارغیر میں بیٹھ کر معصوم لوگوں کو ایندھن کے طورپر استعمال کرنے والوں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ آئیں اور قومی دہارے میں شامل ہوجائیں ، اگر کوئی یہ سوچتا ہے کہ وہ سوئٹزرلینڈ ، افغانستان یا کسی اور ملک میں بیٹھ کر پاکستان اوربلوچستان میں دہشت گردی پھیلا کر اپنے مذموم مقاصد حاصل کرے گا تو یہ ان کی خام خیالی ہوگی ، ہتھیار ڈالنے والے سینکڑوں بے خبر افراد معصوم ہیں اصل گنہگار وہ ہیں جو انہیں اکسا کر ریاست کے خلاف ہتھیار دے کر استعمال کررہے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز وزیراعلیٰ ہاؤ س کوئٹہ میں افغانستان سے آئے ہوئے 75 فراریوں سمیت 2 سو 2 فراریوں کی جانب سے ہتھیار ڈالنے کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ تقریب میں صوبائی وزراء شیخ جعفر خان مندوخیل ،سردار اسلم بزنجو، نواب چنگیز مری ، سردار مصطفی خان ترین ، نواب ایاز خان جوگیزئی ، مجیب الرحمن محمد حسنی ،میر سرفراز بگٹی ، مشیر برائے لائیو سٹاک عبیداللہ جان بابت ، اراکین اسمبلی نصراللہ زیرے ، انیتہ عرفان ، طاہر محمود خان ، چیف سیکرٹری بلوچستان سیف اللہ چھٹہ ، حکومت بلوچستان کے ترجمان انوارالحق کاکڑ سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں ، قبائلی شخصیات نے بھی بڑے پیمانے پر شرکت کیں ۔ نواب ثناء اللہ زہری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فراریوں کی بڑی تعداد کی جانب سے ہتھیار ڈال کر قومی دہارے میں شامل ہونا صوبے کی تاریخ کا اہم موڑ ثابت ہوگا میں قومی دہارے میں شامل ہونے والے تمام افراد کو بلوچستان کی عوام ، حکومت اور فورسز کی جانب سے مبارکباد پیش کرتا ہوں اس سے نہ صرف صوبے میں امن کی صورتحال بہتر ہوگی بلکہ ہتھیار ڈالنے والوں کی زندگی بھی اب اچھے طریقے سے گزرے گی ۔ انہوں نے کہاکہ پرامن بلوچستان پالیسی کے تحت ہتھیار ڈالنے والوں کی بھر پورمعاونت کی جائے گی ۔ میں ہتھیار ڈالنے والوں کو یقین دلاتا ہوں کہ بہتر مستقبل ان کا منتظر ہے ، ذاتی مفادات کے لئے بھائی کو بھائی اور قوم کو قوم سے لڑانے والوں کیوجہ سے لوگوں کی بڑی تعداد کی جانیں ضائع ہوئی ہیں ، یورپ کی محلات میں بیٹھ کر عیاشی کرنے والوں نے نام نہاد آزادی کے نعرے لگا کر ہماری ایک نسل کو تباہ کردیا ہے وہ قوم کے سروں کی قیمت وصول کررہے ہیں ہم مزید لوگوں کے خون کی ہولی کھیلنے کی کسی کو اجازت نہیں دے سکتے ۔انہوں نے کہاکہ غیروں کے بہکاوے میں آنے والے معصوم لوگوں نے نہ صرف اپنا نقصان کیا بلکہ انہوں نے اپنے بھائیوں کو بھی نقصان پہنچایا تاہم 2 سو سے زائد فراریوں کا سرنڈر ہونا انتہائی خوش کن امر ہے جو دیر آید درست آید کے مصداق ہے ، انہوں نے کہا کہ پاکستان کا دل بہت بڑا ہے ہم پہاڑوں ، کابل ،قندھاروں ، سپین بولدک سمیت دیار غیر جانے والوں کو ایک مرتبہ پھر دعوت دیتے ہیں کہ وہ آکر قوم دہارے میں شامل ہوجائیں ، بلوچستان حکومت اور عسکری قیادت انہیں ویلکم کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ وہ افغانستان یا یورپ میں بیٹھ کر دوسروں کے اشاروں پر پاکستان اور بلوچستان میں دہشت گردی کرکے حکومت اور سول و عسکری قیادت کو جھکنے پر مجبور کریں گے تو یہ سوئٹزرلینڈاور دیگر ممالک میں بیٹھے ہوئے لوگوں کی خیام خیالی ہوگی ہم ہر حالت میں صوبے اور ملک کو بچائیں گے چاہے اس کے لئے ہمیں جتنی بھی قربانی کیوں نہ دینا پڑے ، ہم نے نہ صرف پہلے قربانی دی ہے بلکہ اب مزید بھی قربانی دینے کے لئے تیار ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ہتھیار ڈالنے والے فراریوں میں جھالاوان ، ڈیرہ بگٹی ، مری اور دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والے شامل ہیں ۔ یہ دوسروں کے بہکاوے میں آنے والے معصوم لوگ ہیں اصل گناہ کار ان کو بہکانے ، بم اور ہتھیار دینے والے وہ لوگ ہیں جو باہر بیٹھے ہوئے ہیں ان کی کوشش ہے کہ بھائی کو بھائی سے اور قوم کو قوم سے لڑا کر مذموم مقاصد حاصل کئے جائیں ۔انہوں نے کہاکہ میں نواب ثناء اللہ زہری ، نواب چنگیز مری ، میر سرفراز بگٹی اور دیگر سارے ساتھی ایک پیج پر ہے ہم محب الوطن تھے ، ہیں اور رہیں گے ۔ سیاسی اور قبائلی لیڈرشپ پر حملوں کے لئے ان معصوموں کو استعمال کیا جاتا ہے جو مکمل طورپربے خبر ہیں ہم کہتے ہیں کہ معصوموں کو کیوں ایندھن کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے ، ہمیشہ کمانڈر میدان میں لڑتا اور کمانڈ کرتا ہے باہر بیٹھ کر پر تعش زندگی گزارنے والے معصوم لوگوں کو ہتھیار دے کر اکسانے کی بجائے خود یہاں آئے اور پھر کمانڈ کرے ۔ انہوں نے کہاکہ بلوچ دور بھاگ کر سکائپ کے ذریعے لوگوں کو اکسانے کی بجائے خود میدان میں لڑتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ سکائپ کے ذریعے لوگوں کو ورغلا کر کشت و خون کا بازار گرم کرنے والے بلوچستان کے لوگوں کے غم خوار نہیں بلکہ وہ معصوم لوگوں کو استعمال کرکے پاکستان دشمن قوتوں سے کروڑوں روپے اور ڈالرز وصول کررہے ہیں ۔ انہوں نے ہتھیار ڈالنے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کا دل بہت بڑا ہے اسی لئے تو انہیں سیاسی ، عسکری اور سول قیادت نے احساس ہونے پر خوش آمدید کہا ہے اگر وہ دنیا کے کسی اور ملک کے ساتھ ایسا کرتے تو شاید ان کے خاندان والے بھی نہ بچ پاتے ۔ انہوں نے انہیں یقین دلایا کہ ان کی حفاظت ، تعلیم اور انہیں زندگی کے تمام تر سہولیات دینے کے لئے حکومت تمام تر اقدامات کرے گی ۔انہوں نے کہاکہ ہتھیار ڈالنے والے فراریوں میں سے جو لوگ لکھنا پڑھنا جانتے ہیں وہ لوگ براہمداغ ،حیر بیاراور جاوید مینگل کو کہے کہ وہ ہمارے دوسرے معصوم بھائیوں کو استعمال کرنے کی بجائے خود آئیں ، اگر وہ بیرون ملک بیٹھ کر معصوم لوگوں کی سروں کی قیمت وصول کررہے ہیں تو یہ ان کا ساتھ کسی صورت نہیں دے سکتے ۔ انہوں نے کہاکہ اگر بیرون ملک اور پہاڑ جانے والے واپس آنا چاہے تو انہیں سیاسی ، سول اور عسکری قیادت ویلکم کرے گی ۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے جیوے جیوے بلوچستان جیوے جیوے پاکستان ملی نغمہ پیش کرنے والے سکول کے طلباء و طالبات کے لئے 5 لاکھ روپے کا بھی اعلان کیا اس سے قبل افغانستان سے آئے ہوئے 75 جبکہ صوبے کے مختلف علاقوں سے ہتھیار ڈالنے کل 2سو 2 فراریوں سے ہتھیار وصول کئے اور انہیں پاکستانی جھنڈے ، پھول اور نقد رقوم حوالے کئے ۔