واشنگٹن(این این آئی)امریکی فوج نے کہاہے کہ شامی خانہ جنگی میں اب ایک نیا ہتھیار سامنے آیا ہے اور حزب اللہ اور ’اسلامک اسٹیٹ‘ جیسے گروپ اب ہتھیاروں سے لیس جاسوس ڈرونز کو ایک دوسرے کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔ان ڈرونز کی قیمتیں ایک تا تین ہزار ڈالراور وزن پانچ تا دَس پاؤنڈ تک ہیں،امریکی خبررساں ادارے کے مطابق القاعدہ کے ایک ذیلی گروپ جند الاقصیٰ کی طرف سے جاری کردہ ایک ویڈیو میں مبینہ طور پر ایک ڈرون کو شامی فوجی بیرکس پر اْترتے دیکھا جا سکتا ہے۔ ایک اور ویڈیو میں مبینہ طور پر ایران نواز شیعہ عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کی جانب سے ایک ڈرون کے ذریعے دھماکہ خیز مواد سْنی گروپ فتح الشام پر گرایا جا رہا ہے، جو پہلے النصرہ فرنٹ کہلاتا تھا۔امریکی فوج کے ایک اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ امریکی فوج اس نئی پیشرفت سے آگاہ ہے۔ اْس نے بتایا کہ کمانڈرز کو خبردار کر دیا گیا ہے کہ اب وہ اْن ڈرونز کو دیکھ کر کسی اوٹ میں چلے جایا کریں، جنہیں وہ پہلے جاسوس ڈرونز سمجھ کر نظر انداز کر دیتے تھے۔’ایئر وارز‘ نامی پراجیکٹ کا مقصد عراق، شام اور لیبیا میں بین الاقوامی فضائی جنگ پر نظر رکھنا ہے۔ اس منصوبے کے سربراہ کرِس وْڈز نے بتایا کہ اگرچہ ہتھیاروں سے لیس ڈرونز ابھی اپنی ابتدائی شکل میں ہیں لیکن لوگوں کو بہرحال خوفزدہ کر سکتے ہیں ڈرونز کو ہتھیاروں سے لیس کرنے کے ایک ملین طریقے ہیں، ان سے راکٹ فائر کیے جا سکتے ہیں، اِن کے ساتھ کچھ باندھ کر اِنہیں کہیں ٹکرایا جا سکتا ہے۔ ہم اتنے برسوں کے دوران اِسی چیز سے ڈر رہے تھے اور اب یہ حقیقت بن چکی ہے۔امریکی فوج کے عہدیدار نے کہا کہ وہ فوری طور پر ہتھیاروں سے لیس ڈرونز کی ویڈیوز کی تصدیق نہیں کر سکتا اور یہ کہ اب تک اْس کے علم میں صرف ایسے ڈرونز ہیں، جنہیں ہدف سے ٹکرا دیا گیا تھا۔ امریکی فوج کے ایک اور سینیئر اہلکار نے ان ویڈیوز کو دیکھنے کے بعد کہا کہ اِن میں کچھ بھی ایسا نہیں ہے، جس سے لگتا ہو کہ یہ جعلی ہیں۔