اسلام آباد (آن لائن) انگریزی روزنامہ ڈان سے وابستہ صحافی سرل المائڈا کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لئے کوئی قانونی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ۔ صرف ایک خبر شائع کرنے کی بنا پر نام ای سی ایل میں ڈال کر حکومت نے قانون کی دھجیاں بکھر دیں سرل المائڈا کے خلاف کوئی مقدمہ درج کیا گیا ہے اور نہ ہی کوئی ایف آئی آر درج ہے ۔ وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کچھ عرصہ قبل واضح طور پر کہا تھا کہ عدالتوں کے حکم یا قانونی کارروائی کے بغیر کسی شخص کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں نہیں ڈالا جائے گا ۔ ملک میں ای سی ایل میں کسی بھی شخص کا نام ڈالنے کا طریقہ کار واضح ہے جس کے مطابق عدالتی حکم، ایف آئی اے یا قومی احتساب بیورو کی درخواست پر اور یا پھر کسی سنگین مقدمے میں ملوث ملزم کے بیرون ملک فرار ہونے کے خدشے کے پیش نطر پولیس یا صوبائی حکومت کی طرف سے وزارت داخلہ کو دی جانے والی درخواست پر اس کا نام ای سی ایل میں شامل کیا جاتا ہے۔قانوی ماہرین کا کہنا ہے کہ سرل المائڈا اس معاملے کو اعلی عدالتوں میں چیلنج کرسکتے ہیں کیونکہ اْن کے بقول اس معاملے پر قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔ سرل المائڈا کی خبر کی اشاعت کے بعد حکومت نے خبر کی وضاحت جاری کی جسے مذکورہ اخبار نے شائع بھی کر دیا ۔ صحافی تنظیموں نے حکومت کے اس غیر قانونی اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر سرل المائڈاکا نام ای سی ایل سے خارج کیا جائے ۔