جمعہ‬‮ ، 21 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

ھوک اور موت سے جڑی تصویر کی کہانی

datetime 3  ستمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

آپ نے یہ تصویر تو کافی دفعہ دیکھی ہوگی لیکن شائد آپ اس تصویر سے جڑی عجیب و غریب داستان سے واقف نہیں ہوں گے
مارچ1993ء میں کیون کارٹر نے یہ تصویر کھینچی اس تصویر نے انعام بھی جیتا تھا۔یہ تصویر سوڈان میں لی گئی جب وہاں خوراک کا قحط تھا اور اقوام متحدہ کے تحت وہاں وہاں خوراک کے مراکز قائم کیے گئے تھے۔فوٹو گرافر کیون کارٹر کے مطابق وہ ان خوراک کے مراکز کی فوٹو گرافی کرنے جا رہا تھا جب راستے میں اس لڑکے کو دیکھا جو کہ انہی مراکز کی جانب جانے کی کوشش میں تھا لیکن بھوک کمزوری فاقوں کی وجہ سے اس کایہ حال تھا کہ اس سے ایک قدم اٹھانا دوبھر تھا۔آخر یہ لڑکا تھک ہار کر گر گیا اور زمین سے سر لگا دیا۔تصویر میں دیکھیں پیچھے ایک گدھ موجود ہے جو کہ اس انتظار میں ہے کب یہ لڑکا مرے کب میں اسے کھاوں۔بس اسی منظر نے اس تصویر کی تاریخ کو آنسووں سے بھر دیا۔کیون کارٹر نے یہ تصویر نیو یارک ٹائمز کو بیچی اور نیویارک ٹائمز کے مطابق جب انھوں نے یہ تصویر شائع کی تو ایک دن میں ان سے ہزاروں لوگوں نے رابطہ کیا اور اس لڑکے کا انجام جاننا چاہا کہ کیایہ بچ گیا تھا؟لیکن نیو یارک ٹائمز والے خود اس کے انجام سے بے خبر تھے۔
بات یہیں ختم نہیں ہوتی۔فوٹوگرافر کیون کارٹر جس نے یہ سارا منظر کیمرے میں قید کیا وہ اس تصویر کے بعد اکثر اداس رہنے لگا اور ڈپریشن کا مریض بن گیا آخر اس میں موجود منظر نے اس فوٹو گرافر کو اپنی جان لینے پر مجبور کر دیا۔کیون نے تینتیس سال کی عمر میں خود کشی کر لی۔اس کی خود کشی کا طریقہ بھی بہت عجیب تھا۔وہ اپنے گھر کے پاس والے اس میدان میں گیا جہاں وہ بچپن میں کھیلتا تھا اس نے اپنے کار کے سائلنسرمیں ایک ٹیوب فکس کی اور اس ٹیوب کو ڈرائیورنگ سیٹ والی کھڑکی سے کار کے اندر لے آیا تمام کھڑکیاں تمام دروزے لاک کر دیے اور گاڑی اسٹارٹ کر دی۔۔گاڑی میں سائلنسر سے نکلتا ہوا دھواں بھرنا شروع ہوا دھویں میں کاربن مونو آکسائیڈ ہوتی ہے جو کہ جان لیوا ہوتی ہے اسی کاربن مونو آکسائیڈ نے کیون کی جان لے لی۔
کچھ لوگوں کے مطابق اس کی موت کی وجہ اس کے ضمیر کی خلش تھی جو اسے دن رات سونے نہیں دیتی تھی ۔جب اسے تصویر کھینچنے کے بعد انعام دیا گیا تو بہت سی تنظیموں نے اس پہ شدید اعتراضات کیئے ۔لوگ اس سے پوچھتے تھے کہ اس نے تصویر تو بنا لی مگر اس نے اس بے بس بچے کو بچانے کے لیئے کوئی اقدام کیوں نہیں اٹھایا ۔وہ چاہتا تو اسے بچا بھی سکتا تھا مگر اس نے ایسا کیوں نہ کیا ؟ اس کے پاس اس سوال کا کوئی جواب نہیں تھا اگر اس نے کچھ کیا ہوتا تو یقینا اپنی زبان کھولتا ۔ اسے اس بچے سے زیادہ اپنے فوٹو گرافی کے پیشے سے زیادہ پیار تھا ۔ بس یہی خیالات اسے رات بھر ستاتے رہتے اور وہ چین کی نیند نہیں سو سکتا تھا۔ اور اسی تصویر نے اسے دنیا میں شہرت دی اور یہ ہی تصویر اس کی خودکشی کی وجہ بھی بنی۔
اس نے جو تحریر چھوڑی اس کا ایک حصہ یہ بھی تھا۔

موضوعات:



کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے


ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…