ہفتہ‬‮ ، 16 اگست‬‮ 2025 

حضرت امام حسین ؓ کایہ فرمان آپ کو ضرور پڑھنا چاہئے

datetime 3  ستمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

حضرت امام حسین ؑ نہایت خداترس تھے ۔ آپؑ کے کمال اخلاق کے دوست دشمن سب ہی قائل تھے ۔ آپؑ نے 25پیدل حج کئے ۔سخاوت اور شجاعت میں آپؑ اس قدر کمال بلندیوں پر تھے کہ نبی کریم ﷺ خود فرمایا کرتے تھے کہ حسینؑ میری سخاوت اور میری جرات ہے ۔آپؑ کے در سے کبھی کوئی سائل محروم واپس نہ جاتا ، آپؑ راتوں کو روٹیوں اور کھجورں کے پشتارے اپنی کمر پر اٹھاکر لے جاتے اور

اسے غریب بیوائوں اور یتیم بچوں میں تقسیم کر دیتے ۔پشتارے اٹھانے کی وجہ سے آپؑ کی پشت مبارک پر نشان بھی پڑ گئے تھے ۔ آپؑ اکثر فرمایا کرتے تھے کہ “جب کسی صاحبِ ضرورت نے تمہارے سامنے سوال کے ليے ہاتھ پھیلا دیا تو گویا اس نے اپنی عزت تمہارے ہاتھ بیچ ڈالی- اب تمہارا فرض یہ ہے کہ تم اسے خالی ہاتھ واپس نہ کرو، کم سے کم اپنی ہی عزتِ نفس کا خیال کرو۔”جناب رسول کریم ﷺ کے شہزادے حضرت امام حسین کی شہادت کا واقعہ یقیناً کچھ ایسا ہی دردناک ہے مگر جس قدر صبر کی تلقین ہمیں دنیا کےاس عظیم سانحے سے ملتی ہے وہ بے نظیر ہے ۔ حضرت امام حسین ؑ کی ولادت ہجرت کے چوتھے سال تیسری شعبان کو ہوئی ۔ فاطمہ ؓ کے گھر ننھے دلارے کی خبر سن کر ہادی برحق ﷺ علی المرتضیٰؓ کے گھر تشریف لائے اور اپنے لعل کو گود میں لے کر ان کے داہنے کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہہ کر اپنی زبا ن مبارک ان کے منہ میں دی اور یوں نبیوں کے تاجدار ﷺ کا لعاب دہن ننھے حسین ؑ کی گھٹی بنا ۔ آپ کا عقیقہ پیدائش کے ساتویں دن کیا گیا ۔حضرت امام حسینؑ کی پرورش ایسے ماحول میں ہوئی کہ سن کر ہی رشک آتا ہے ۔ خاتم الانبیا حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ ، شیر خدا حضرت علی ابن ابی طالب ،

جگر گوشہ رسول ﷺ سیّدہ فاطمة الزہرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آپ کے اساتذہ تھے ۔ ایک طرف پیغمبرِ اسلام حضور نبی کریم ﷺ جن کی زندگی کا مقصد ہی اخلاق انسانی کی تکمیل تھی اور دوسری طرف حضرت امیر المومنین علی ابن ابی طالبؓ جو اپنے عمل سے خدا کی مرضی کے خریدار بن چکے تھے تیسری طرف حضرت فاطمہ زہراؓ جو خواتین کے طبقہ میں پیغمبر کی رسالت کو عملی طور پر پہنچانے کے لیے ہی قدرت کی طرف سے پیدا ہوئی تھیں

، ایسے خوبصورت اور نورانی ماحول میں حسین کی پرورش ہوئی۔ نبی اکرم ﷺ حضرت امام حسین ؑ کے ساتھ بے انتہا محبت رکھتے تھے ۔ نانا کے لاڈ اور پیار سے پلے حضرت امام حسین ؑ اپنے نانا کے کاندھوں پر سوار ہو جاتے ، کبھی نبی کریم ﷺ حضرت امام حسین کو سینہ پر سوار کرتےکبھی ایسا بھی ہوتا کہ حسین ؑنماز کی حالت میں اپنے نانا کے کاندھوں پر سوار ہو جاتے اور آپ ﷺ ان کی وجہ سے اپنا سجدہ طویل کر دیتے ۔

ایک بار جب حسین ؑ حالت نماز میں حضور ﷺ کے کاندھے پر سوار ہوئے اور حضور ﷺ نے سجدہ طویل کر دیا ، تو نماز سے فارغ ہو کر حضور ﷺ نے اپنے صحابہ کرام سے مخا طب ہو کر فرمایا کہ ’’دیکھو یہ حسین ہے اسے خوب پہچان لو اور اس کی فضیلت کو یاد رکھو‘‘۔حضرت امام حسین ؑ نہایت خداترس تھے ۔ آپ کے کمال اخلاق کے دوست دشمن سب ہی قائل تھے ۔ آپ نے 25پیدل حج کئے ۔سخاوت اور شجاعت میں آپ اس قدر کمال بلندیوں پر تھے

کہ نبی کریم ﷺ خود فرمایا کرتے تھے کہ حسین میری سخاوت اور میری جرات ہے ۔آپ کے در سے کبھی کوئی سائل محروم واپس نہ جاتا ، آپ راتوں کو روٹیوں اور کھجورں کے پشتارے اپنی کمر پر اٹھاکر لے جاتے اور اسے غریب بیوائوں اور یتیم بچوں میں تقسیم کر دیتے ۔پشتارے اٹھانے کی وجہ سے آپ کی پشت مبارک پر نشان بھی پڑ گئے تھے ۔ آپ اکثر فرمایا کرتے تھے کہ “جب کسی صاحبِ ضرورت نے تمہارے سامنے سوال کے ليے ہاتھ پھیلا دیا

تو گویا اس نے اپنی عزت تمہارے ہاتھ بیچ ڈالی- اب تمہارا فرض یہ ہے کہ تم اسے خالی ہاتھ واپس نہ کرو، کم سے کم اپنی ہی عزتِ نفس کا خیال کرو۔”

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیلا کے ساتھ دو گھنٹے


شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…