ایک بچے نے سمندرمیں اپناجوتاکھودیاتوبلکتے ہوئے بچے نے سمندرکے ساحل پرلکھ دیاکہ یہ سمندرچورہے ۔کچھ ہی فاصلے پرایک شکاری نے سمندرمیں جال پھینکااوربہت سی مچھلیوں کاشکارکیاتوخوشی کے عالم میں اس نے ساحل پرلکھ دیاکہ سخاوت کےلئے اسی سمندرکی مثال دی جاتی ہے ۔ اے بحرِ سخاوت ! سخاوت تم سے اور تم سخاوت سے ہو ۔
نوجوان غوطہ خورنے سمندرمیں غوطہ لگایااوروہ اس کاآخری غوطہ ثابت ہوا،کنارے پربیٹھی غمزدہ ماں نے ریت پرٹپکتے ہوئے آنسوں کے ساتھ لکھ دیا۔یہ سمندرقاتل ہے ۔
ایک بوڑھے شخص کوسمندرنے موتی تحفہ دیاتواس نے فرحت جذبات میں آکرساحل پرلکھ دیاکہ یہ سمندرکریم ہے ،کرامت اس سے یہ اوریہ کرامت کی مثال ہے ۔
پھرایک بہت بڑی لہرآئی اوراس نے سب کالکھاہوامٹادیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ فرضی قصہ سنانے کامقصدیہ ہے کہ لوگوں کی باتوں پرسرمت دھرو،ہرشخص وہ کہتاہے جہاں سے وہ دیکھتاہے ۔عین ممکن ہے کہ وہ بھی غلط نہ کہتاہو اورآپ بھی درست کہہ رہے ہوں ۔ہرشخص کاکسی چیزکودیکھنے کااپناایک نظریہ ہے ۔توبس ! خطائوں اورغلطیوں کومٹادوتاکہ دوستی چلتی رہے ۔کبھی کسی کی خطا کی وجہ سے دوستی مت ختم کرو۔جب تمھارے ساتھ براسلوک کیاجائے جواب میں اس سے بدترکامت سوچو بلکہ نیکی کی نیت کرلوکیونکہ قرآن میں رب العزت فرماتے ہیں :
(وَلَا تَسْتَوِي الْحَسَنَةُ وَلَا السَّيِّئَةُ ۚ ادْفَعْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ ) بھلائی اوربرائی کبھی برابرنہیں ہوسکتی اوربرائی کواچھے طریقے سے دورکردو۔
یہ سمندرچورہے
3
ستمبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں