حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ایک دفعہ اللہ تعالیٰ سے پوچھا کہ میرا جنت میں ساتھی کون ہو گا ؟.ارشاد ہوا “فلاں قصائی تمہارا ساتھی ہو گا”.حضرت موسیٰ علیہ السلام کچھ بہت حیران ہوئے اور اس قصائی کی تلاش میں چل پڑے وہاں دیکھا تو ایک قصائی اپنی دوکان میں گوشت بیچنے میںمصروف تھا ،.اپنا کاروبار ختم کر کے اس نے ایک گوشت کا ٹکڑا ایک کپڑے میں لپیٹا اور گھرکی طرف روانہ ہو گیا ،
.حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اس قصائی کے بارے میں مزید جاننےکیلئے بطور مہمان گھر چلنے کی اجازت چاہی تو اس نے کہا آجاؤ مگر اس قصائی کو یہ نہیںپتاتھا.کہ آپ حضرت موسی علیہ السلام ہیں کیونکہ اس نے آپ کو کبھی دیکھا نہیں تھا..گھر پہنچ کر قصاب نے گوشت پکایا پھر روٹی پکا کر اسکے ٹکڑے شوربے میں نرم کیے اور ایکطرف انتہائی کمزور بڑھیا پلنگ پر لیٹی ہوئی تھی ، قصاب نے اسے سہارا دیکر اٹھایا ، ایک ایک لقمہ اسکے منہ میں دیتا رہا ، جب اس نے کھانا تمام کیا تو اس نے بڑھیا کا منہ صاف کر دیا کھانا کھا کر بڈھیا نے قصاب کو چند الفاظ کہے ، جسے سن کر قصاب مسکرا دیا۔..حضرت موسیٰ علیہ السلام جو یہ سب دیکھ رہے تھے ، آپ نے قصائی سے پوچھا یہ عورت کونہے اور اس نے تجھے کیا کہا جس پر تو مسکرا دیا ؟قصاب بولا اے اجنبی ! یہ عورت میری ماں ھے ، گھر آ کر سب سے پہلے اس کے کام کرتا ہوں اور سب سے پہلے کھانا بھی اپنی ماں کو کھلاتا ہوں تو خوش ہو کر روز مجھے یہ دعا دیتی ہے کہ اللہ تعالیٰ جنت میں تجھے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ دے اور میں مسکرا دیتا ہوں ماں جو ہوئی،اب میں کہاں اور موسیٰ کلیم اللہ کہاں ؟