واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کو اس وقت اندرونی و بیرونی دونوں طرح کے دشمنوں کا سامنا ہے جو پاکستان کی جڑیں مکمل طور پر کھوکھلی کرنے میں لگے ہوئے ہیں ۔پاکستان مخالف بیانات میں ان میں سر فہرست تو عدنان سمیع تھا اور اسی کے نقش قدم پرچلنے والا دوسرا شخص تھا براہمداغ بگٹی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان مخالف سرگرمیوں کے بعد بھارت سے شہریت کی بھیک مانگنے والے براہمداغ بگٹی نے ایک بار پھر پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کی ہے،امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں بھارتی جارحیت کی حمایت کرتے ہوئے سرجیکل سٹرائیکس کے دعوؤں کی تائید بھی کردی، اسلام آباد کو دہشتگردوں کو ہدف بنانے پر واشنگٹن اور دہلی کا شکر گزار ہونے کا مشورہ بھی دے دیا۔وائس آف امریکہ سے گفتگو میں براہمداغ بگٹی نے کہا کہ ا کہ ان کا ”مسلح مزاحمت“ سے کوئی تعلق نہیں؛ ”نہ ہی“ بلوچستان لبریشن آرمی کی حمایت کرتے ہیں بلکہ بلوچ عوام کی آزادی کے لیے سیاسی کوششیں کر رہے ہیں اور پاکستان کی ریاست یا حکومت کے ساتھ بات کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ۔ بھارت کے پاکستان کے اندر سرجیکل سٹرائیکس کے دعوے کی حمایت کرتے ہوئے براہمداغ بگٹی نے ہرزہ سرائی کی کہ اگر پاکستان خود دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کرنے کا اہل نہیں، تو ملک سے دہشتگردوں کے خاتمے کے لیے اسے امریکہ اور بھارت کے سرجیکل حملوں پر اعتراض کے بجائے ان ملکوں کا شکریہ ادا کرنا چاہئے۔
دوسری جانب ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ ایل او سی پر بھارتی اشتعال انگیزیاں بڑھتی جا رہی ہیں لیکن پاک فوج بھی دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کے لئے ہر دم تیار ہے۔ ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے چین کی نیوز ایجنسی کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ بھارت نے لائن آف کنڑول پر اشتعال انگیز فائرنگ شروع کی، بھارت نے دو روز قبل صرف بدھ کو 25 ہزار گولیاں برسائیں۔ انہوں نے کہا کہ کنڑول لائن پر فائرنگ میں شدت سے کشیدگی میں اضافہ ہوتا ہے، کشیدگی کو سرحد پار سے آنے والے اشتعال انگیز بیانات مزید ہوا دیتے ہیں۔ بھارت کشیدگی کا ذمہ دار ہے تاہم پاک فوج بھی دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کے لئے ہر دم تیار ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ بھارت نے 29 ستمبر کو لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال فائرنگ کر کے 2 فوجیوں کو شہید اور 9 کو زخمی کیا جب کہ بھارتی فائرنگ سے 8 سویلین افراد بھی زخمی ہوئے۔ انہوں نے پاک بھارت حالیہ کشیدگی ختم کرنے کے لئے مذاکرات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز نے ٹیلی فونک پر رابطہ بھی کیا۔ دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا پاکستان میں دہشت گردوں کی ایک بھی محفوظ پناہ گاہ موجود نہیں ہے، شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی کا مکمل پورا علاقہ کلیئر کر دیا گیا ہے جب کہ اب تک دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز میں 3 ہزار 500 شدت پسند ہلاک اور ان کے 992 ٹھکانے تباہ کر دیئے گئے ہیں۔ ترجمان پاک فوج نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں سیکیورٹی فورسز کے 546 اہلکار شہید اور 2 ہزار 285 زخمی بھی ہوئے، سیکیورٹی فورسز اب دیہی علاقوں میں دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے کے لئے انٹیلی جنس بنیادوں پر کومنگ آپریشن کر رہی ہیں، فورسز اب تک انٹیلی جنس بنیادوں پر 22 ہزار آپریشنز کر کے سینکڑوں ملزمان کو گرفتار کر چکی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملٹری کورٹس اب تک دہشت گردی کے 166 کیسز کا فیصلہ سنا چکی ہے، ان فیصلوں میں 107 مجرموں کو سزائے موت سنائی گئی جس میں سے 12 دہشت گردوں کو پھانسی بھی دی جا چکی ہے۔
’’عدنان سمیع کے بعد ایک اور غدار پاکستانی نے بے غیرتی کی ساری حدیں پار کردیں‘‘ پاکستان کے خلاف کیا بکواس کی ؟ جان کر ہر سچے پاکستانی کو شدید غصہ آئے گا
8
اکتوبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں