ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

چائنا پنجاب اکنامک کوریڈور ، ہم اپنا حق مانگتے ہیں کسی سے بھیک نہیں ،پرویزخٹک کے صبر کا پیمانہ لبریز ،بڑا اعلان کردیا

datetime 3  اکتوبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور(این این آئی)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے وفاق سے کہا ہے کہ وہ مغربی روٹ کو سی پیک کا حصہ بنائے۔ سی پیک پر مشکوک طرز عمل اور پراسرار ی ختم کرکے قوم کو بتایا جائے کہ سی پیک چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور ہے یا چائنا پنجاب اکنامک کوریڈور ہے ۔ اگر مغربی روٹ سی پیک کاحصہ نہیں تو یہ وزیراعظم کی آل پارٹیز کانفرنس میں کئے گئے وعدے سے انحراف ہے ۔المیہ یہ ہے کہ وزیراعظم اعلیٰ فورم پر وعدے کرتے ہیں اور وفاق ان وعدوں کے برعکس اقدامات کرتا ہے جس سے قومی وحدت کو نقصان پہنچتا ہے ۔ ہم اپنا حق مانگتے ہیں کسی سے بھیک نہیں مانگتے اور نہ ہم اپنے حق سے دستبردا رہوں گے اور نہ ہی صوبے کے مفاد پر کوئی سمجھوتہ کریں گے۔ وقت آگیا ہے کہ ہم وفاق سے صوبے کا حق حاصل کرنے کیلئے متحدہ جدوجہد کا راستہ اپنائیں۔یہ جدوجہدتمام فورمز پرہو گی ۔ مغربی روٹ کو سی پیک کا حصہ بنانے سے کم پرہمارا موقف انکار اور عدم رضا مندی ہے۔انہوں نے سی پیک جیسے قومی نوعیت کے حامل منصوبے پر مشکوک طرز عمل کو قومی وحدت کیلئے کتنا نقصان دہ ہے وفاق کو سمجھ لینا چاہیئے ۔سی پیک پر صوبے کے ساتھ کسی قسم کی شرارت اس پر پراسرارطرز عمل یا صوبے کو اندھیرے میں رکھنا ناقابل قبول ہے۔وہ الیکٹرانک میڈیا پشاور کے بیورو چیفس پشاور سے ایک انٹرایکٹیو سیشن میں سوالات کے جوابات دے رہے تھے۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ آغاز میں 46بلین ڈالر کے منصوبے صرف پنجاب میں لگائے جارہے تھے ۔ایسا لگ رہا تھا جیسے کہ سی پیک چائنا پنجاب اکنامک کوریڈور ہے۔ ہم نے اس پر احتجاج کیا جس پر وزیراعظم نے آل پارٹیز کانفرنس میں مغربی روٹ سے ڈی آئی خان سے لنک کرنے کا اعلان کیاتاہم میں نے صوبے کا کیس لڑا اور وفاقی حکومت صوبے میں صنعتی بستیوں کے قیام کے ساتھ جھنڈ سے کوہاٹ اور پشاور سے ڈیرہ تک موٹروے پر وفاق کو رضامند کیا۔ پرویز خٹک نے کہا کہ وفاقی حکومت چین کی حکومت کے ساتھ مل کر مغربی روٹ کو سی پیک کا حصہ بنائے۔ اگر مغربی روٹ کو سی پیک کا حصہ نہ بنایا گیا توسی پیک کے کل وقتی مقاصد پورے نہیں ہو سکیں گے ۔پرویز خٹک نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مغربی روٹ کو اپنی کمٹمنٹ کے مطابق سی پیک کا حصہ بنائے ۔ پرویز خٹک نے کہا کہ مغربی روٹ کا خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے گزرنا سٹرٹیجک ، مختصر اور اہم نوعیت کا حامل ہے۔ خیبرپختونخوا اور بلوچستان سی پیک کے سٹیک ہولڈر ہیں اور دونوں صوبوں کی ترقی سی پیک سے مشروط ہے۔ وزیر اعظم آل پارٹیز کانفرنس بلا کر ہمیں مطمئن کریں بصورت دیگر ہم خود آل پارٹیز کانفرنس بلا کر اپنے خدشات اور مستقبل کیلئے لائحہ عمل طے کریں گے۔انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت نے جھنڈ سے کوہاٹ اورپشاور سے ڈیرہ اسماعیل خان تک ایکسپریس وے اور ریلوے کی منظوری دی ہے۔وفاق صوبے کے لئے وفاقی بجٹ میں منعکس کئے گئے منصوبوں پر دو ٹوک رضا مندی اور فیصلہ کرے اور عملی کام کا آغاز کرے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جھنڈ کو کوہاٹ سے ملانے والی موٹر وے اور پشاور سے ڈی آئی خان تک ایکسپر یس وے اور ریلوے ٹریک کی منظوری کے لئے ا نہوں نے جدوجہد کی اور اپنے صوبے کے لئے یہ پراجیکٹس سی پیک کے تناظر میں میرٹ اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کر تے ہوئے حاصل کئے ۔ وفاق نے یقین دہانی کرائی تھی کہ سی پیک کے تناظر میں صوبے کو مساوی بنیادوں پر منصوبے دیں گے۔ ا س کے برعکس فیصلے پر صوبائی حکومت آل پارٹیز کانفرنس بلا کر آئندہ کا لائحہ عمل طے کرے گی۔ افغان مہاجرین کے سوال پر پرویز خٹک نے کہا کہ جب ہماری حکومت آئی تو صوبہ دہشت گردی کاشکار تھا۔اغوا برائے تاوان اور دھماکے ہورہے تھے۔پاک فوج کے ضرب عضب آپریشن سے حالات میں کافی بہتری آئی ہے۔ افغان بارڈر مینجمنٹ کی وجہ سے اب کوئی آسانی سے بارڈر کراس نہیں کرسکتا۔ اس کے کافی بہتر اثرات ہوئے ہیں اور افغان مہاجرین اپنی مرضی سے واپس جارہے ہیں۔ صرف رجسٹرڈ افغان مہاجرین یہاں رہ سکتے ہیں غیر رجسٹر ڈافغان مہاجرین کویہاں سے جانا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ لاکھ سے زائد رجسٹرڈ افغان مہاجرین اپنے وطن واپس جارہے ہیں اور ایک لاکھ کے قریب غیر رجسٹر ڈطور خم بارڈر کراس کرچکے ہیں انہوں نے کہا کہ مارچ 2017 تک وفاق نے ان کوایکسٹیشن دی ہے۔ افغان مہاجرین ہمارے مہمان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان دونوں چاہتے ہیں کہ افغان مہاجرین اپنے وطن واپس جائیں تاکہ وہ افغانستان کی تعمیر وترقی میں اپنا کردار اداکریں۔ خیبرپختونخوا میں سیکورٹی کی صورتحال کے سوال پر وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبے میں سیکورٹی کے مسئلے کی پیچیدگی کی وجہ غیر رجسٹرڈ غیر ملکی ہیں بلاشبہ جن کی وجہ سے سیکورٹی کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔اگر کوئی پاکستانی بھی بغیر کسی شناخت گھوم پھر رہا ہوتو قانونی طور پر قابل مواخذہ ہے کیونکہ کسی کی پیشانی پر نہیں لکھا ہوتا کہ یہ پرامن ہے یا شدت پسند ہے ہر ملک میں سیکورٹی کی وجہ سے آنے جانے اور وہاں رہنے کے قواعد وضوابط ہوتے ہیں ۔ مہاجرین کی رجسٹریشن وفاق کی ذمہ داری ہے اور اس سلسلے میں کئی بار وفاقی حکومت سے رابطہ کر چکے ہیں اس مقصد کیلئے فنڈز بھی فراہم کردیئے گئے ہیں جبکہ وفاق نے اکتوبر سے رجسٹریشن شروع کرنے کا کہا ہے۔ خیبرپختونخوا کی سیکورٹی اور امن عامہ کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے افغان حکومت کو بھی چاہیئے کہ وہ وفاق سے رابطہ کرے ۔مہاجرین اپنی رجسٹریشن کرواکر ذمہ داری ادا کریں ہم قانون کے مطابق اُن کا حق پہلے بھی دیتے رہے ہیں اور اب بھی دیں گے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…