میں نے اپنی زندگی میں جتنے عجیب و غریب مریض دیکھے ہیں ان میں سب سے عجیب کا قصہ یوں ہے:ایک ساٹھ سالہ بزرگ شوگر کے ٹیسٹ اور اپنے دیگر چیک اپ کیلئے باقاعدگی کے ساتھ میرے پاس آتے ہیں، مسکراہٹ تو بس ان کے لبوں پر ہی سجی رہتی ہے۔ جب بھی میرے پاس آتے ہیں تو ہمیشہ یہی کہتے ہیں کہ میں اپنی شوگر کی بیماری کیلئے اللہ پاک کا بہت ہی احسان مند ہوں۔ الحمد للہ۔۔۔ڈاکٹر صاحب کہتے ہیں، ایک بار میں نے اُن سے پوچھ ہی لیا: چچا جان، آپ بہت ہی عجیب انسان ہیں۔ میں زندگی میں پہلی بار کسی ایسے شخص سے مل رہا ہوں جو شوگر کے مرض کو اللہ کی نعمت گردانتا ہے۔بزرگ کہنے لگا: بیٹے، یہ شوگر کا مرض صرف نعمت ہی نہیں اللہ پاک کی بہت ہی بڑی نعمت ہے۔ میں تجھے سبب بتاتا ہوں۔اللہ پاک نے مجھے ایسی مرض لگائی ہے جس میں کوئی درد اور الم نہیں ہے، کئی ایسے مریض ہیں جو اپنے مرض کے درد اور آلام سے چین بھی نہیں لے سکتے۔اللہ پاک نے مجھے یہ مرض ایسے وقت میں لگائی ہے جب کہ اس کا علاج ہو رہا ہے اور اس کی دوائیاں گولیاں موجود ہین، مزید پر کام ہو رہا ہے۔ جبکہ اس دور میں کئی ایسے مریض موجود ہیں جن کی بیماریوں کی نا تو شفاء ہے اور نا ہی ان کا علاج موجود ہے۔اللہ پاک نے مجھے ایسی بیماری لگا ئی ہے جس کا نام ہی میٹھا ہے۔اللہ پاک نے مجھے ایسی بیماری لگائی ہے جس کی وجہ سے مجھے تم جیسے میٹھے اور شیریں گفتار ڈاکٹر سے پالا پڑتا ہے۔اللہ پاک نے مجھے ایسی بیماری لگائی ہے جس میں مجھے ہر چار مہینے کے بعد ڈاکٹر سے رجوع کرنا پڑتا ہے تاکہ وہ میرے خون اور دیگر جسم کی اچھی طرح جانچ پڑتال کر کے میری صحت کی تسلی کرے۔اللہ پاک نے مجھے ایسی مرض دی ہے جس میں مبتلاء ہو کر میں صبر و شکر تو کروں مگر اس مرض سے کوئی درد اور تکلیف اٹھائے بغیر۔اور سب سے آخری بات: اللہ پاک نے مجھے اس بیماری کے طفیل تہجد گزار بنا دیا ہے کیونکہ مجھے رات کو دو بار حاجت کیلئے جاگنا پڑتا ہے تو لگے ہاتھوں سجدہ ریز بھی ہو جاتا ہوں۔یہ سب کچھ سب سے پہلے اللہ کے فضل و کرم کی عطا سے اور اس کے بعد اس شوگر کے مرض کے طفیل سے ہی تو ہے۔ڈاکٹر کہتا ہے: میری زندگی ایجابیات اور فضل و عطا کے محور کو پڑھتے دیکھتے اور سنتے گزری ہے مگر اس شوگر کے مریض کی دو منٹ کی گفتگو میرے مطالعے کو مات دے گئی ہے۔